راولاکوٹ (نیوزڈیسک) ہماری زمینوں پر نصب اپنے کھمبے اور ٹرانسفارمرزکا کرایہ اداکریں یااپنابجلی کا سیٹ اپ سمیٹ کرلے جائو۔ہمیں تمہاری بجلی کی ضرورت نہیں۔تفصیلات کے مطابق راولاکوٹ سے شروع ہونے والی بجلی بلوں پر بے جا اور ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف تحریک نئے موڑ میں داخل ۔گاؤں کے لوگوں نے واپڈا کو درخواست دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہماری زمینوں سے بجلی کا تمام سیٹ اپ کھمبے اور تاریں فوری طور پر ہٹائی جائیں یا ہمیں اس کا کرایہ اد ا کیا جائے۔ جتنا عرصہ یہ کھمبے یہاں نصب رہے اس کا کرایہ اور تاروں کا راستہ کلیئر کرنے کیلئے کاٹے گئے درختوں کا معاوضہ بھی ادا کیا جائے۔ صارفین سے اگر یہ بجلی کے میٹر کا بھی کرایہ لیتے ہیں تو ہماری زمینوں سے مفت تاریں گزارنے اور کھمبے گاڑنے کا انہیں کس نےحق دیا۔ جیسے موبائل کمپنیاں اپنے ٹاور لگانے کے پیسے دیتی ہیں ایسے ہی واپڈا والے بھی ہماری زمینوں پر نصب کھمبوں اور بجلی تاروں کا کرایہ ادا کریں۔ یہ زمینیں واپڈا یا آئی پی پی کے باپ کی جاگیر نہیں ہیں۔اس لیے میں اس میں اس تجویز کا اضافہ کرتا ہوں کہ ہر دوسرے کھمبے کا کرایہ بجلی کی سلیب کی طرح بڑھا کر وصول کیا جائے اور بقایا جات اسی طرح جرمانے کے ساتھ وصول کئے جائیں جیسےواپڈا وصول کرتا ہے۔
انڈسٹریلسٹ بابو افسر شاہی اور اشرافیہ کو بجلی چاہیے تو کسان کو کھمبوں کا کرایہ ادا کریں۔آئین کے آرٹیکل 25 کےُتحت کسان بھی اتنا ہی معزز شہری ہے جتنی یہ سفاک اشرافیہ۔دریک گاؤں کے جرگہ نے ایکسین برقیات کو درخواست دی کہ ہماری زمینوں سے کھمبے اور ٹرانسفارمر اوکھاڑ کر لے جاؤ۔دریک گاؤں کے جرگہ کے نمائندگان کے ایک وفد نے ایکسئین برقیات سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور درخواست دی ہے کہ کھمبے اور ٹرانسفارمر ایک ماہ کے اندر اکھاڑے جائیں اور جس عرصے سے لگے ہیں ان کا کرایہ اداء کیا جائے اگر محکمہ برقیات نے ایک ماہ میں ایسا نہ کرسکا تو پھرہم اپنی مرضی سے تمام سامان اکھاڑ پھینکیں گے ۔بجلی کے بل اتنے زیادہ ہو چکے ہیں کہ عام آدمی یہ بل دینے سے قاصر ہے ۔