اہم خبریں

آٹے کا بحران شدید، قیمتیں بھی آسمان پر ،متوسط طبقے کی چیخیں نکل گئیں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پی ڈی ایم نے اقتدار میں آنے سے قبل گزشتہ حکومت میں زرا سی مہنگائی پر احتجاج او ر دھرنوں کا کھیل کھیلا ،عوام کو ریلیف کے سبز باغ دکھائے لیکن جب اقتدار ملا تو عوام کو ریلیف دینے کے بجائے اقتدار کے مزے لوٹنے لگے جس سے عوام حال سے بے حال ہوگئی اور حکمرانوں کو پروٹوکول سمیت آسائشیں میسر آگئیں۔ ماضی کے مقابلے میں آج پاکستان معاشی بحران میں پھنس چکا ۔ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں ہوشربااضافے نے عام عوام تو کیا متوسط طبقے کی زیادہ چیخیں نکال دیں۔ پاکستان میں ایک بار پھر گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ملک بھر میں آٹے کی قیمتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں اور اس سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

آٹے کی قیمت میں تقریباً 5 فیصد (2.84 فیصد) سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، آٹے کے15 کلو تھیلے کی قیمت میں کم از کم پانچ سو روپے کا اضافہ ہو چکا۔جس کے بعد مارکیٹوں میں پندرہ کلو کا توڑا24 سو روپے سے 27سوروپے تک جا پہنچا ۔ دوسری طرف مرغی کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مرغی غریب تو نہیں امیروں کی پہنچ سے بھی دور ہوگئی ۔ دوسری جانب سردیوں میں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے بھی کاروبار زندگی متاثر ہوگئے ۔ گر گھر کی گیس کا پریشر کم ہو تو پھر تندور کا رُخ کرنا پڑتا ہے جبکہ تندور سے ایک روٹی 25 روپے سے کم کی نہیں مل رہی ہے۔،لاہو ر کی اکثر مارکیٹوں سے تو آٹا ہی غائب ہے ۔

ملک کے مختلف صوبوں میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت بھی یکساں نہیں ۔ اگر مارکیٹ ریٹ کی بات کی جائے تو صوبہ خیبرپختونخوا میں آٹے کی قیمت دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ ہے اور یہاں 20 کلو آٹے کا تھیلا 2600 روپے تک میں فروخت ہو رہا ہے۔ خیبرپختونخوا میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی سرکاری قیمت اگرچہ لگ بھگ مارکیٹ ریٹ سے نصف ہے تاہم عوام کی طویل قطاروں اور سرکاری آٹے کی محدود مقدار میں دستیابی کے باعث اس کا حصول لگ بھگ نامکن ہے۔

پنجاب میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 2450 سے 2500 روپے کے درمیان دستیاب ہے جبکہ صوبہ بلوچستان میں اس کی قیمت 2400 تک ہے۔اسی طرح صوبہ سندھ میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 2500 سے 2600 کے درمیان دستیاب ہے۔

ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود گذشتہ دو برسوں سے پاکستان اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے گندم کی درآمد پر انحصار کر رہا ہے۔گندم پاکستان میں خوراک کا اہم جُزو ہے اور ہر پاکستانی اوسطاً 124 کلو گرام گندم سالانہ کھا لیتا ہے۔

متعلقہ خبریں