مظفرآباد( نیوزڈیسک)سیکرٹری سیرا ظفر نبی بٹ نے بلوچستان سول سروسز اکیڈمی کوئٹہ میں زیرتربیت (ایم سی ایم سی)کے شرکاء کو زلزلہ متاثرہ دارالحکومت مظفرآباد کے دورہ کے دوران سیرا کی جانب سے تعمیرنو پروگرام کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آٹھ اکتوبر2005ء کے زلزلہ کی قدرتی آفت کے بعد زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بلڈنگ کوڈز اور جدید زلزلہ مزاحم تعمیرات کی حکمت عملی اپنائی گئی،زلزلہ کی اس قدرتی آفت کے بعد آزادکشمیر،خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں سیلابوں سمیت دیگر قدرتی آفات سے بڑے پیمانے پر قیمتی انسانی جانی ومالی نقصان کا سامنا کرناپڑا، ان قدرتی آفات سے جو تجربات ہمیں حاصل ہوئے اُنہیں مدنظررکھتے ہوئے مستقبل میں کسی قدرتی آفت کے نتیجہ میں نقصانات کو کم کرنے کی حکمت عملی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پانی کے قدرتی راستوں پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ،سرکتی زمینوں پر تعمیرات کا یہ سلسلہ جاری رہا تو مستقبل میں ہمارے اپنے ہاتھوں سے نقصان کا سبب ہوگا، آزادکشمیر کا خطہ دو ایکٹو فالٹ لائنوں کے جنکشن پر واقع ہے یہاں تعمیرات کیلئے مستقبل میں زلزلوں اور قدرتی آفات کو مدنظررکھتے ہوئے آبی گزرگاہوں،ندی نالوں پر تعمیرات کسی صورت میں نہیں ہونی چاہیے،زلزلہ کی قدرتی آفت سے دوچار متاثرین کی دنیا بھر میں مدد کی،ہمارا خطہ قدرتی آفات سے گاہے بگاہے دوچار ہوتا رہتا ہے دنیا کے لیے ہر بار ہماری مدد کو آنا ممکن نہیں،لہذا ہمیں اپنے اداروں کو مستحکم کرکے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رکھنا چاہیے۔ ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ایڈمنسٹریشن عابدغنی میر نے شرکاء کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر میں زلزلہ کی قدرتی آفت کے نتیجہ میں سب سے زیادہ قیمتی جانی ومالی نقصان شعبہ تعلیم میں ہوا،11سو سے زائد تعلیمی اداروں کی عمارات تعمیرنہ ہوسکی ہیں،ان عمارات کی عدم تعمیر کے باعث لاکھوں بچے کھلے آسمان تلے گزشتہ 17سالوں سے سرد و گرم موسم میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے اپنے اداروں کی تعمیرمکمل ہونے کیلئے حکومت پاکستان کی جانب نظریں جمائے ہوئے ہیں حکومت پاکستان کی جانب سے تعلیمی اداروں اورہسپتالوں سمیت دیگر شعبوں میں زیر تکمیل منصوبوں کیلئے فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے منصوبے ادھورے ہیں،، بین الاقوامی برادری نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دل کھول کر آزادکشمیر اورخیبرپختونخواہ کے زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈز حکومت پاکستان کو فراہم کیے،مگر بروقت منصوبوں کی تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر ہماری ساکھ متاثر ہوئی۔عابد غنی میر ڈائریکٹر پلاننگ نے کہا کہ 1711منصوبے قومی خزانہ سے اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث تعمیراتی کام بند پڑا ہے،سیرا کی ٹیم نے زلزلہ کے بعد مشکل ترین حالات میں جوکام کیا عالمی سطح پر اُسے سراہا گیا اوراقوام متحدہ نے تعمیر نو کیلئے ایراء و سیرا کے ماڈل کو سراہتے ہوئے ”ساساکاوا“ ایوارڈ دیا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایراء کی چھتری تلے آزادکشمیر میں سیرا کی تجربہ کار ٹیموں سے فائدہ اٹھانے کیلئے حکومتی سرپرستی میں موثرقانون سازی کی ضرورت ہے۔ڈائریکٹر پلاننگ عابد غنی میر نے کہا کہ زلزلہ کی قدرتی آفت کے بعد پاکستانی عوام،مسلح افواج پاکستان،دوست اسلامی ممالک اورعالمی برادری نے دل کھول کربحالی وتعمیرنو کے لئے مالی معاونت کی،جس کے نتیجہ میں،تعلیم،صحت،رسل ورسائل،ورکس،کمیونکیشن سمیت 14سیکٹرز میں عالمی معیار کے ادارے اورسہولیات تعمیر کی گئیں اس وقت آزادکشمیر کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سب سے بڑا چیلنج تعلیم اورصحت کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے 46ارب روپے کی رقم درکار ہے،اس موقع پراسسٹنٹ ڈائریکٹرز راجہ طارق عزیز، ملک شمریز،جاویدگنائی سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔وفد کے گروپ لیڈر نے کہا کہ تعمیرنو کے ادارہ ”سیرا“ نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو پروگرام کے تحت جو بین الاقوامی معیار کی تعمیرات کی ہیں وہ قابل تعریف ہیں، ہم سیرا کی شبانہ روز کاوشوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں، حکومت پاکستان اورآزادکشمیر کو چاہیے کہ وہ زلزلہ کی قدرتی آفت کے بعد بحالی اورتعمیرنو کے کاموں میں طویل تجربہ کے حامل ایرا،سیرا اورپیر ا کی ٹیم کی صلاحیتوں سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے اقدامات کریں،اس موقع پر گروپ لیڈر نے سیکرٹری سیرا کو بلوچستان سروسز اکیڈمی کا سوینئر پیش کیا۔
