اہم خبریں

توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے حکومت کمر بستہ، مقامی سطح پر سولر پینل بنانے کی پالیسی کو ترجیحی بنیادوں پر حتمی شکل دینے کا فیصلہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ملک میں مقامی سطح پر سولر پینل بنانے کیلئے پالیسی کو ترجیحی بنیادوں پر حتمی شکل دی جائے، سرکاری عمارتوں میں ہزار میگاواٹ کے منصوبے کو آئندہ موسم گرما سے پہلے ہر صورت مکمل کیا جائے۔ یہ ہدایات انہوں نے جمعرات کو ملک میں توانائی کی بچت کیلئے اقدامات پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ وزیرِ اعظم نے تنبیہ کی کہ 10 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبوں پر عملدرآمد میں کسی قسم کا تعطل یا غفلت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی بچت ایک قومی فریضہ ہے اور ہمیں اس پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ رواں سال کے اختتام پر ملک میں صرف الیکٹرانک موٹر سائیکلوں کی پیداوار کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات پر عملدرآمد کیا جائے، حکومت ملک و قوم کے پیسے کی بچت کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔اجلاس کو سولرآئیزیشن منصونے پر عملدرآمد پر پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ابتدائی مرحلے میں وفاقی سرکاری عمارتوں میں مجموعی طور پر 1000 میگاواٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے۔ اس حوالے سے پہلے مرحلے کی بِڈنگ کا عمل آئندہ ہفتے سے شروع ہو جائے گا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک میں مقامی سطح پر سولر پینلز کی پیداوار کیلئے پالیسی سازی کا عمل بھی حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے جس میں سولر پینلز کی پیداوار سے وابستہ صنعتوں سے بھی مشاورت مکمل کرلی گئی ہے۔ الیکٹرانک موٹر سائیکلوں کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ ان کی پیداوار کو ملک میں بڑھانے کیلئے بھی صنعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک جامع پالیسی بنائی جا رہی ہے جس میں تجویز دی گئی کہ ملک میں موٹر سائیکلوں کو مکمل طور پر الیکٹرانک کرنے کیلئے رواں سال کے اختتام پر تمام صنعتوں کو اس پر منتقل کیا جائے جس پر اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ گیس کی بچت کیلئے نہ صرف تمام نئے گیس گیزرز کی پیداوار کونیکل بیفلز کے ساتھ کی جائے گی بلکہ موجودہ گیزرز میں بھی رواں سال کے اختتام تک مکمل طور پر ان کی تنصیب یقینی بنائی جائے گی۔ زیادہ بجلی کی کھپت والے فلامنٹ/غیر معیاری پرانے برقی بلبز کی پیداوار کے حوالے بتایا گیا کہ موجودہ اسٹاک کی کھپت کے بعد ان کی پیداوار کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی اور موجودہ کارخانوں کو کم بجلی کی کھپت والے نئی ٹیکنالوجی کے بلبز بنانے پر منتقل کیا جائے گا۔ اسی طرح ملک میں زیادہ بجلی کی کھپت والے پنکھوں کے کارخانوں کو بھی جلد نئی ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے گا اور صارفین کے پاس موجودہ پنکھوں کو بھی تبدیل کرنے کیلئے ایک جامع لائحہ عمل تشکیل دے دیا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے ان قدامات کی معینہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس میں سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزراء اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، خرم دستگیر خان، مشیرِ وزیرِ اعظم احد چیمہ، وزیرِ مملکت ڈاکٹر مصدق ملک، معاونینِ خصوصی محمد جہانزیب خان، سید فہد حسین، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسن افضل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں