اہم خبریں

خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کسی علاقے میں دہشتگردوں کا قبضہ نہیں، راناثنااللہ

اسلام آباد (نیوزڈیسک)وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ نے کہاہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کی ممبر شپ طے ہوتی ہے، قومی سلامتی کمیٹی میں کسی صوبے کے وزیراعلیٰ کی ممبرشپ نہیں، خاص دعوت پر قومی سلامتی کمیٹی میں وزیراعلیٰ کو بلایا جاسکتا ہے۔ کل قومی سلامتی کمیٹی میں فیصلہ ہوا کہ کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں ہوگی۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کسی علاقے میں دہشتگردوں کاقبضہ نہیں، مسلح افواج روز آپریشن کررہی ہیں،دہشتگردوں کو ہلاک کیا جارہا ہے۔ فوج اس صورتحال کو بہت جلد نارمل کردے گی۔ دہشت گردی علاقائی اور صوبائی نہیں، یہ قومی مسئلہ ہے، دہشت گردی سے متعلق پالیسی بنانا وفاقی حکومت کا کام ہے۔ الیکشن اور سیاسی جوڑتوڑ سی ٹی ڈی کے سربراہ کا کام نہیں، سی ٹی ڈی پنجاب کوایک آزاد ادارہ بنایا گیا تھا، چاروں صوبوں میں سی ٹی ڈی کو فعال کرنا ہوگا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی کہا کہ ٹی ٹی پی ہو یا کوئی اور دہشتگردتنظیم ان سے بات نہیں ہونی چاہیے۔راناثنااللہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کسی علاقے میں دہشتگردوں کاقبضہ نہیں، مسلح افواج روز آپریشن کررہی ہیں،دہشتگردوں کو ہلاک کیا جارہا ہے۔ فوج اس صورتحال کو بہت جلد نارمل کردے گی۔وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کل قومی سلامتی اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہواکہ افغانستان کی حکومت سے بات کی جائےگی، افغانستان سے مطالبہ ہوگا کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہونے دیں۔راناثنااللہ نے کہا کہ دہشت گردی علاقائی اور صوبائی نہیں، یہ قومی مسئلہ ہے، دہشت گردی سے متعلق پالیسی بنانا وفاقی حکومت کا کام ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی ممبر شپ طے ہوتی ہے، قومی سلامتی کمیٹی میں کسی صوبے کے وزیراعلیٰ کی ممبرشپ نہیں، خاص دعوت پر قومی سلامتی کمیٹی میں وزیراعلیٰ کو بلایا جاسکتا ہے۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ صوبوں میں اپیکس کمیٹی میں وزیرداخلہ، وزیرخارجہ، وزیردفاع کو جاناچاہیے۔راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن اور سیاسی جوڑتوڑ سی ٹی ڈی کے سربراہ کا کام نہیں، سی ٹی ڈی پنجاب کوایک آزاد ادارہ بنایا گیا تھا، چاروں صوبوں میں سی ٹی ڈی کو فعال کرنا ہوگا۔

متعلقہ خبریں