اہم خبریں

پاکستان کسان اتحاد نے زراعت بڑھائوملک بچائوکانعرہ بلند کردیا

اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ حکومت عوام کیلئے آسانیاں اور پیداواری لاگت کوکم کرے، اس وقت ملک میں معاشی ایمر جنسی کی ضرورت ہے،باہر سے گندم دالیں خریدنی کی بجائے جدید ریسرچ سے اپنی زراعت بڑھائی جائے ، کسان کو فصل کا مناسب ریٹ دیا جائے، مڈل مین سے بچا کر اینڈ یوزر عوام کو فائدہ دیا جائے، کسان کے حالات بہتر کیے جائیں،پاکستان زرعی رقبہ وسائل سے مالا ہے ہم دنیا کو فوڈ سیکورٹی دے سکتے ہیں، کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان خوشحال ہوگا، پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر کا تنظیم کے دیگرعہدیداروں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہنا تھاکہ پاکستان کی آبادی بڑھ رہی ہے جبکہ زراعت کم ہورہی ہے،ہمارا موقف زراعت بڑھاؤملک بچاؤ ہے، ایگریکلچر کی کاسٹ آف پروڈکشن کم کرکے زراعت بڑھائی جاسکتی ہے ہم نے ایکسپورٹ بڑھا لی ہیں جبکہ امپورٹ کم ہوگئی ہیں، زراعت پر ریسرچ نہ ہونے کے برابرہے، ہم نے آرمی چیف سے درخواست کی ہے کہ بیابان رقبے آباد کیے جائیں، اب بھی وقت ہے غیر آباد رقبوں کو آباد کیا جائے، حالیہ بنائی جانے والی کونسل سے کسانوں کو مدد ملے گی، کونسل میں آرمی بھی شامل ہوگی جو خوش آئند بات ہے ،اس وقت ملک میں معاشی ایمر جنسی کی ضرورت ہے پاک آرمی کے پاس ہیوی مشینری ہے جس مزید رقبے آباد ہوسکتے ہیں ،ہمارےاخراجات بہت زیادہ ہیں کسان کو فصل کی قیمت نہیں ملتی، زراعت کی وجہ ملک چلتا رہا، اب زراعت ختم ہورہی یے ریسرچ پر انوسمنٹ چالیس سال سے نہیں ہورہی ،ہم باہر سے کب تک بیج منگواتے رہیں گے، ڈی اے پی کھاد پر جی ایس ٹی کی تیاریاں ہورہی ہیں،ہمسایہ ملک میں یوریا کسان کو ساڑھے سات سو میں بوری ملتی ہے جبکہ پاکستانی کاشتکار کو بتیس سو چونتیس سو فی بوری مل رہی ہے سالانہ اربوں روپیہ کسانوں سے ایکسٹرا لیا جارہا ہے بجلی کا یونٹ فکس ریٹ کا ہم نے بار بار مطالبہ کیا بجلی ریٹ فکس نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسز بڑھ جاتے ہیں آج کسان کو ٹیوب ویل کا بجلی فی یونٹ چالیس روپے سے بھی زائد ہوجاتا ہے، پاکستان وسائل سے مالا ہے، ہمیں بھیک کی بجائے زراعت بڑھانے کی ضرورت ہے،چودہ سےپندرہ بلین ڈالر زرعی امپورٹ ہورہی ہےن زراعت پر توجہ دیکر یہ سرمایہ بچایا جاسکتا ہے،زراعت کو بڑھا کر پاکستان کو بچایا جاسکتا ہے،ہم دنیا کو فوڈ سیکورٹی دے سکتے ہیں، گزشتہ سال بائیس سو روپے من گندم خریدی گئی گندم فروخت پانچہزار روپے من ہوئی درمیان میں اربوں روہے کون کھا گیا ،ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں پیداواری لاگت کم کی جائے، باہر سے گندم دالیں خریدنی کی بجائے جدید ریسرچ سے اپنی زراعت بڑھائی جائے، کاشتکار محب وطن پاکستانی ہے، کسان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، ملکی پیداوار بڑھانے کی درخواست کرتے ہیں کسان کو فصل کا مناسب ریٹ دیا جائے مڈل مین سے بچا کر اینڈ یوزر عوام کو فائدہ دیا جائے کسان کے حالات بہتر کیے جائیں کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان خوشحال ہوگا۔

متعلقہ خبریں