اہم خبریں

سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے خزانے کو سالانہ 80ارب کا نقصان

کراچی ( نیوز ڈیسک )ماہرین نے سگریٹ کی غیرقانونی تجارت اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے سگریٹ مینوفیکچرنگ یونٹس میں ٹیکنالوجی پر مبنی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کو سراہتے ہوئے اسے سگریٹ انڈسٹری سے ٹیکس وصولیاں بڑھانے اور مقررہ ہدف حاصل کرنے کے لیے معاون قدم قرار دیا ہے۔معاشی تجزیہ کار اسامہ صدیقی کے مطابق سگریٹ مینوفیکچررز کی نگرانی کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا نفاذ حکومت اور ایف بی آر کی اہم کامیابی ہے، کئی دہائیوں تک قانونی چارہ جوئی اور محکمہ جاتی تاخیر کے بعد آخر کار حکومت ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے ایک بڑا قدم اٹھانے میں کامیاب رہی تاہم جب تک ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پوری سگریٹ انڈسٹری میں یکساں طور پر لاگو نہ کردیا جائے سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات پر قابو پانا ممکن نہیں ہوگا جو سالانہ 80ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ سگریٹ بنانے والی کمپنیوں میں سے صرف دو ملٹی نیشنل کمپنیاں اور ایک قومی کمپنی نے ہی اب تک ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کیا ہے جبکہ زیادہ تر سگریٹ کمپنیوں میں تاحال یہ نظام نصب نہیں کیا گیا۔اسامہ صدیقی نے کہا کہ غیرقانونی تجارت میں ملوث سگریٹ بنانے والی زیادہ تر کمپنیاں آزاد جموں و کشمیر اور کے پی کے میں واقع ہیں جو پاکستان بھر میں ٹیکس چوری کرکے سگریٹ فروخت کررہی ہیں۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا فزیکل ٹیکس اسٹامپس کا مکینزم اس رجحان اور معاشی نقصان کی روک تھام کے لیے گیم چینجر ہے۔

متعلقہ خبریں