کراچی(نیوز ڈیسک )بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لئے بلاول ہاؤس کراچی میں ہونے والا اتحادی جماعتوں کا اجلاس بے نتیجہ ثابت رہا جس کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، اجلاس کی صدارت سابق صدر آصف علی زرداری نے کی جس میں ن لیگی وفد نے بھی شرکت کی، علاوہ ازیں ایم کیو ایم وفد کی سربراہی خالد مقبول صدیقی کررہے تھے جبکہ وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری ، وفاقی وزیر فیصل سبزواری ، وسیم اختر، جاوید حنیف خواجہ اظہار الحق شامل تھے۔ذرائع کے مطابق اجلاس ختم ہونے کے بعد گورنر سندھ ، نون لیگی اور ایم کیو ایم رہنما میڈیا سے بات کئے بغیر بلاول ہاؤس کراچی سے روانہ ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جبکہ پی پی اور ایم کیو ایم کے مابین نئی حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن نئی حلقہ بندیوں سے مشروط کردیئے ہیں اور اجلاس میں بلدیاتی حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رہنماؤں نے اجلاس میں واضح کردیا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی الیکشن کرائے گئے تو ہم آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے،اجلاس کے بعد ایم کیو ایم وفاقی وزراء بغیر بات کئے روانہ ہوگئے۔انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر حلقہ بندیوں کو درست نہ کیا گیا تو پھر ہم کارکنان اور عوام کے پاس جائیں گے اور سڑکوں پر آجائیں گے اور یہ بھی سوچیں گے کہ حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن لڑیں یا پھر اتحاد کو چھوڑ دیں،اس سے قبل بلاول ہاؤس میں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی آمد سے قبل پیپلز پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے بریفنگ دی گئی،اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے تحفظات پر غور کیا گیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے معاملے پر بریفننگ دی،ذرائع کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے حکومت کی پوزیشن سے آگاہ کیا، اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں نے بتایا کہ ہم نے ماضی میں کئی دفعہ ایم کیو ایم کے کہنے پر الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے جبکہ بلدیاتی الیکشن کرانا یا ملتوی کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے،پارٹی رہنمائوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا سندھ حکومت اس پر عمل درآمد کرے گی، بعدازاں آصف علی زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہماری اتحادی ہے، ان کے ساتھ لیکر چلیں گے،بعدازاں ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے وفود کو بریفنگ دی کہ حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں ہے، نئی حلقہ کم از کم چار سے ماہ درکار ہوسکتے ہیں جبکہ ووٹرز کے ردو بدل اور یوسیز ردو بدل معمولی عمل نہیں ہے