اہم خبریں

پی ڈی ایم جب الیکشن کا نام سنتی ہے تو اس پر خوف طاری ہوجاتا ہے،عمران کان

لاہور(نیوزڈیسک)چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہماری مجبوری ہے،آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے تو حالات مزید خراب ہونگے،ہماری آمدنی بڑھے گی تو ملک آگے جائے گا،ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ ہے،ہمیں ایکسپورٹرز کیلئے سہولیات پیدا کرنے کی ضرورت ہے،ڈالرز ملک سے باہر جا رہے ہیں جس کو روکنے کی ضرورت ہے،پچھلے 8مہینے میں ملکی معیشت کیسا تھ جو ہوا اس کی مثال نہیں ملتی،8مہینے میں ساڑھے 7لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کرچلے گئے،پی ڈی ایم کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے ملکی معیشت نیچے چلی گئی،شریف فیملی اور زرداری کی کرپشن دنیا بھر میں مشہور ہے،ان کی کرپشن پر ڈاکومینٹریاں بنیں،عوام نے 2018میں ان 2خاندانوں کومسترد کرکے مجھے ووٹ دیا،ان کے اقتدار میں دوبارہ آنے سے عوام میں خوف آگیا،جب یہ الیکشن کانام سنتے ہیں تو ان پر خوف طاری ہوجاتا ہے،الیکشن میں جانے سے ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں،ان مسائل سے نکلنے کا واحد حل انتخابات ہیں،انتخابات ہوں گے تو ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، سیاسی استحکام کے بغیرمعاشی استحکام نہیں آئے گا،سیمینارسے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہاکہ ملکی حالات تباہی کی طرف جا رہے ہیں، جن کے ہاتھ میں ملک کی باگ ڈور دی گئی وہ معیشت نہیں سنبھال سکتے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی ہمت نہیں ہاری، انسان کو کس مقصد کیلئے پیدا کیا گیا ہے اس مقصد کو پہچانیں اور حاصل کریں۔انہوں نے معاشی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ اس سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ صاف اور شفاف الیکشن کروائے جائیں، جب مینڈیٹ کے ساتھ حکومت آئے گی تو اس کے بعد سیاسی استحکام آ جائے گا، اس وقت سرمایہ کاری ہوتی ہے جب سرمایہ کاروں کو پتا چل جائے کہ ایک حکومت 3یا 5 سال بیٹھی ہے، جب تک ملک میں انتخابات کے ذریعے سیاسی استحکام نہیں آتا معاشی استحکام نہیں آسکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے بھی یہ سنا ہے کہ کسی نہ کسی طرح عمران خان کا راستہ روکنا ہےکہ عمران خان کوئی بہت بڑا ملک دشمن آدمی ہے، یہ جو سارے چور بیٹھے ہوئے ہیں، کسی نہ کسی طرح عمران خان کا راستہ روکیں، عمران خان کا راستہ چلیں آپ روک دیں گے لیکن مجھے یہ بتائیں کہ پاکستان کے مسائل کیسے حل کریں گے؟عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کو مسئلے کی سمجھ ہی نہیں ہے، رانا ثنا اللہ کو کچھ پتا ہی نہیں ہے، بلاول بھٹو ساری دنیا کے چکر لگاتا رہا، اس کو افغانستان جانا چاہیے تھا، ہمارا ڈھائی ہزار کلو میٹر کا بارڈر ہے، اگر افغانستان کی حکومت سے تعلقات اچھے ہیں تو وہ کالعدم ٹی ٹی پی پر سب سے زیادہ پریشر ڈال سکتے تھے، اب مسئلہ یہ ہے کہ تعلقات بھی اتنے اچھے نہیں ہیں،ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوف ہے کہ اب جو کالعدم ٹی ٹی پی کی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں، اگر اسے عقلمندی سے ہم نے ڈیل نہ کیا، کیا پاکستان ایک اور دہشت گرد کے خلاف ایک اور جنگ کرسکتا ہے؟ بلاول کہتا ہے کہ امریکی ہماری مدد کریں ؟ اس سے بڑی حماقت کیا ہوگی کہ آپ امریکیوں سے مدد مانگ رہے ہیں؟

متعلقہ خبریں