اسلام آباد ( اے بی این نیوز )غذائیت سے بھرپور خوراک کی رسائی کو بڑھانے اور 2030 تک عالمی اہداف کو پورا کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے اقدامات کو بڑھانے کے لیے، وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق نے “پاکستان نیشنل فوڈ سسٹم ٹرانسفارمیشن پاتھ وے” کی پیشرفت کا جائزہ لینے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک قومی مشاورت کا اہتمام کیا۔ “پاکستان فوڈ سسٹمز کو تبدیل کرنے کے لیے قومی طرز عمل اور پالیسیوں کی صف بندی” کے عنوان سے ہونے والی اس مشاورت کا مقصد ملک کے غذائی نظام کو تبدیل کرنے کے مقصد کے ساتھ قومی طرز عمل اور پالیسیوں کی صف بندی کو مضبوط بنانا تھا۔قومی مشاورت کا اہتمام حکومت پاکستان کی مضبوط سیاسی وابستگی کے تحت کیا گیا جو “اقوام متحدہ فوڈ سسٹم سمٹ – اسٹاک ٹیکنگ مومنٹ 2023 تک لے کر جائے گا۔ اس تقریب کا افتتاح پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC) کے چیئرمین ، ڈاکٹر غلام محمد علی نے کیا اوراختتام اعجاز احمد باجوہ، وزارت براے قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے جوائنٹ سیکرٹری ، فوکل پوائنٹ اور نیشنل کنوینر برائے پاکستان کے کلمات کے ساتھ ہوا ۔تقریب میں سینئر حکام سیکرٹری خوراک، پنجاب، زمان وٹو، جاوید ایوب سیکرٹری زراعت اے جے کے اور صوبائی خوراک، زراعت اور لائیو سٹاک کے محکموں کے ڈائریکٹر جنرلز کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی تنظیموں (CSOs) اور کنزیومر ایسوسی ایشن نیٹ ورک کے نمائندے شریک ہوئے۔ اپنے ابتدائی کلمات میں، چیئرمین پی اے آر سی، ڈاکٹر غلام محمد علی نے کسانوں کی مدد اور صارفین کے لیے پائیدار اور غذائیت سے بھرپور خوراک کی تیاری میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پی اے آر سی کے مضبوط عزم پر زور دیا۔ انہوں نے خوراک کی حفاظت کے لیے عالمی رہنما خطوط پر عمل کرنے میں پی اے آر سی کی کوششوں پر بھی زور دیا۔
مزید برآں، چیئرمین نے پی اے آر سی کے اس اہم مقصد کا اعادہ کیا کہ وہ اپنی تحقیق کو بین الاقوامی معیار کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ ملکی سطح پر بھی خصوصی توجہ کے ساتھ فوڈ سیکیورٹی میں موثر کردار ادا کر ے گا۔تکنیکی بحث کی قیادت کرتے ہوئے، ڈاکٹر غلام صادق آفریدی، ممبر، سوشل سائنسز ڈویڑن، پی اے آر سی، ٹیکنیکل ورکنگ گروپ (TWG) کے سیکرٹری اور فیض رسول، سینئر پالیسی ایڈوائزر برائے گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن (GAIN) کے ساتھ حکومت پاکستان کی طرف سے کی گئی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ پاکستان میں فوڈ سسٹم کی تبدیلی پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے عمل کو فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO)، ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) اور انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ (IFAD) کے تعاون سے GAIN کو تکنیکی مدد ملی۔ خاص طور پر، صوبائی قیادت نے حاصل کی گئی مجموعی پیشرفت، درپیش چیلنجز (خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات کے حوالے سے)، اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت، اور پاکستان کے غذائی نظام کی تبدیلی کے لیے مختص کی گئی اسٹریٹجک سرمایہ کاری پر روشنی ڈالی۔تحقیقی مشاورت نے اہم اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا تاکہ ملکرپاکستان کے غذائی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے جاری بات چیت میں اپنا حصہ ڈالیں۔
