اسلام آباد( نیوز ڈیسک)سال 2022ء کے دوران صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی فعال قیادت میں ایوان صدر کے اقدامات اور دیگر تعمیری و مثبت سرگرمیوں پر محیط سپیشل ڈاکومینٹری کا اجراء کیا گیا ہے جس میں چھاتی کے کینسر سے تحفظ، معذوری، ذہنی و نفسیاتی صحت، خواتین کے حقوق اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے اقدامات، تعلیم، روزگار کے حصول اور ذاتی ترقی کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال ،گرین پریذیڈنسی پراجیکٹ کےآغاز، ایوان صدر کی شمسی توانائی پر منتقلی، خواتین کو با اختیار بنانے، صنفی مساوات کے قیام، نوجوان طبقہ کی اعلی تعلیم اور تربیت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کی ترقی، وفاقی محتسبین کے ذریعہ سستے اور تیز تر انصاف کی فراہمی اور خاندانی و اخلاقی اقدار کے احیاء کا بھرپور احاطہ کیا گیا ہے۔ڈاکومنٹری کے مطابق ہر سال کی طرح صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عوام کے مسائل کے حل کیلئے گزشتہ سال 2022 بھی انتہائی مصروف گزارا ہے یہ برس ایوان صدر کیلئے مختلف رہا جس کی بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بی تھی کہ صدر مملکت کو ایوان صدر کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال میں اہم کردار ادا کرنا پڑا۔ ملک کی ترقی اور عوا می فلاح وبہبود کے حوالہ سے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے اقدامات کے سلسلہ میں ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری سپیشل ڈاکومینٹری کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف نے اس حوالہ سے کہا کہ تعلقات بنانا میری ذمہ داری ہے ۔اگر کوئی مجھ سے خفا ہو بھی تو میں سمجھتا ہوں کہ اس کو منانا میری ذمہ داری ہے۔ حکومت کے ساتھ جو ورکنگ ریلیشن شپ بنائی ہے ، اس کے تحت میں نے وزیراعظم کو کہا تھا کہ میں آپ کے دفتر کا احترام کرتا ہوں جس کے جواب میں انہوں نے بھی اس طرح کے جذبات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو بتایا تھا کہ ایسی قانون سازی جس پر دستخط کرنا میں مناسب نہیں سمجھوں گا اس پر میں آپ سے معذرت کر لوں گا۔ ایوان صدر سے جاری تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے جب عہدہ سنبھالا تو خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کے ساتھ مل کر چند نمایاں موضوعات پر کام کا آغاز کیا تھا اور سال 2022 کے دوران بھی اس حوالہ سے تندہی سے کام جاری رہا جس کے عملی نتائج سامنے آنا شروع ہوئے۔ایوان صدر کی جانب سے چھاتی کے کینسر، افراد باہم معذوری، ذہنی و نفسیاتی صحت، خواتین کے حقوق اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی وغیرہ کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات شامل ہیں۔ اس حوالہ سے صدر ڈاکٹر عارف نے اپنے پیغام میں نوجوانوں سے کہا کہ تعلیم، روزگار کے حصول اور ذاتی ترقی کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے بہتر اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ آئی ٹی کا خاموش انقلاب آ رہا ہے اس سے ایک دو سال میں نمایاں ترقی ہوگی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسی کون سے صنعت ہے جو ایک سال میں 50 فیصد کی شرح سے ترقی کرتی ہے۔سال 2022 کے دوران صدر مملکت نے ملک کی سیاسی صورتحال کے تناظر میں مختلف سیاسی جماعتوں کو قریب لانے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کیا۔ اس حوالہ سے صدر مملکت کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں کام ہو رہے تھے تاہم جب حکومت تبدیل ہوئی تو میں نے ضروری سمجھا کہ پاکستان کو کرائسز سے نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں باہمی مشاورت سے مستقبل کے تعین کے فیصلوں کا کرائسز ہے۔ مینڈیٹ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے نتیجہ میں بارشوں اور سیلاب کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ سال 2022 کے وسط میں جب ملک کو پچیدہ سیاسی صورتحال کا سامنا تھا تو اسی دوران ملک کا بیشتر حصہ سیلاب کی زد میں آیا جس سے ملک بھر میں بالعموم اور سندھ و بلوچستان میں بالخصوص شدید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ، ملک کو درپیش اس صورتحال میں صدر مملکت نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ، عوام کے مسائل سنے اور صوبائی حکام کو ان کے حل کے حوالہ سے موثر اقدامات کی ہدایات کیں۔اس حوالہ سے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بلوچستان اور سندھ میں پانی کھڑا ہوا تھا۔ میلوں تک پانی ہی پانی تھا۔ گائوں زیر آب تھے اور وہاں کے لوگ دیگر مقامات پر پناہ لے کر بیٹھے تھے جو اب تک جاری ہے۔ اس سے ملک کا اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ پاکستان کی امداد کرنے کیلئے عالمی برادری کی پیشرفت انتہائی کمزور ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنیوا میں ہونے والی کانفرنس سے مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے سیلاب کی صورتحال میں پاکستان کی مدد کرنے والے ممالک ، اداروں اور این جی اوز سمیت مختلف افراد کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سول وملٹری اداروں نے ملک کے متاثرین سیلاب کی مدد کی جو قابل تحسین ہے۔ موسیمیاتی تبدیلی کے حوالے سے گرین پریذیڈنسی پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا جس کے تحت ایوان صدر کو شمسی توانائی پر منتقل کیا گیا۔ سال 2022 میں گرین پریذیڈنسی پراجیکٹ کی نمایاں کامیابی پر عالمی توانائی کے ادارہ کے سالانہ 22 ویں انرجی ایوارڈ کیلئے بھی نامزد کیا گیا۔ ملک بھر میں خواتین کی فلاح وبہبود کے لئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بیگم ثمینہ علوی کے ہمراہ متعدد اقدامات اٹھائے جن میں خواتین کو وراثتی حقوق فراہم کرنے اور موجودہ قوانین کے عملی نفاذ کیلئے ہر فورم پر موثر آواز بلند کی اور اس سلسلہ میں آگاہی کیلئے قابل ذکر کام کیا گیا ۔
صدر مملکت نے خواتین کو معاشی اعتبار سے بااختیار بنانے اور ہنر فراہم کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اس حوالہ سے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے نبی کریمؐ کی اہلیہ بی بی خدیجہ ایک کاروباری خاتون تھیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو گھر بٹھانے اور کاروبار کرنے کی حوصلہ شکنی کا کلچر کہاں سے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عورت باہر نکلے تو معاشرہ ذمہ دار ہے کہ اس کو حراسگی سے تحفظ فراہم کرے۔ قائداعظم بھی خواتین کے اختیار کی بات کرتے رہے۔انہوں نے صنفی تضاد پر اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ریاست میں خواتین کو جائیداد کے حقوق سب سے پہلے قرآن اور نبی کریمؐ نے دیئے۔ دوسری جانب 1910 تک برطانیہ میں عورت خاوند کی جائیداد تھی۔ اس کی جائیداد خاوند کی تھی، اس کی کمائی اس کے خاوند کی کمائی تھی۔ دوسری جانب اسلام نے 14 سو سال قبل خواتین کو بااختیار بنایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے اختیارات کے حوالہ سے ثقافتی عوامل پائے جاتے ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ڈاکومینٹری میں خواتین میں چھاتی کے سرطان سے شرح اموات پر قابو پانے کے لئے صدر مملکت نے عہدہ سنبھالتے ہی موثر انداز میں کام کا آغاز کیا جو سال 2022 میں بھی جاری رہا۔ جس کے ہر سطح پر مثبت نتائج نظر آنا شروع ہوئے۔ اس آگاہی مہم کی بدولت پاکستان میں پہلی اور دوسری سٹیج کے چھاتی کے کینسر کی رپورٹنگ میں اضافہ ہوا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے چھاتی کے سرطان کے حوالہ سے کہا کہ اس حوالہ سے تین چیزوں کا پرچار کیا گیا جس سے اچھے نتائج حاصل ہوئے۔اسی طرح ذہنی صحت کے بارے میں اقدامات پر بھی روشنی ڈالی تاکہ لوگوں کی پریشانیوں میں کمی لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ خاندان میں پائی جانے والی روایات کا فروغ چاہتے ہیں تاکہ ایک دوسرے کا خیال رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ چیزوں کو چھپانے کی بجائے میڈیا کے ذریعے اس کا پرچار کیا تو اس کا یہ نتیجہ حاصل ہوا کہ اس سے فرق پڑا۔ صدر مملکت نے بطور سربراہ ریاست عوام کی فلاح کیلئے بھرپور انداز میں کام کیا اسی طرح انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مبنی اپنے جذبات کے تحت عوام کے قریب رہے۔ صدر کے اسی جذبہ کے تحت ایوان صدر میں ڈاکٹر عارف علوی کی موجودگی کے دوران افراد باہم معذوری کیلئے بھی کام کیا گیا ۔اس سلسلہ میں ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریبات میں خصوصی افراد کو مدعو کیا گیا۔ ان کی شمولیت کے حوالے سے صدر مملکت کی زیر قیادت بہت سے عملی اقدامات اٹھائے گئے جس کے نتیجہ میں عوامی آگاہی کا دائرہ کار وسیع ہوا۔ ملک میں خصوصی افراد کے حوالے سے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس پر مسز ثمینہ علوی نے بڑا کام کیا کیونکہ پاکستان میں اب حتمی اعدادوشمار مرتب کئے گئے ہیں کہ ملک کی آبادی کے 10 فیصد افراد معذوری کا شکار ہیں جس کی چار سطح پر درجہ بندی کی گئی ہے۔جسمانی معذوری ، بینائی اور سماعت کی معذوری سمیت ذہنی معذوری وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب کو تعلیم تک رسائی ہونی چاہئے۔ تعلیم اور کھیل تک افراد باہمی معذوری کی آسان رسائی یقینی بنانے کیلئے دن رات کام کئے گئے ہیں، جن کے اثرات نظر آنا شروع ہو چکے ہیں۔ اس حوالہ سے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ان کی نوکریوں کی کوشش، ان کی مہارتوں کے فروغ اور ان کو معاشرہ میں حصہ دار بنانا نہایت اہم ہے تاکہ وہ بھی معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ان کو مساوی مواقع فراہم کئے جاسکیں۔ حکومت نے نوکریوں میں خصوصی افراد کا کوٹہ رکھا ہے اور معذور افراد کو نوکری فراہم کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اس طرح پاکستان میں ذہنی و نفسیاتی صحت کے حوالے سے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملک کی آبادی کا تقریباً 24 فیصد حصہ ذہنی و نفیساتی صحت کے مسائل کا شکار ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں تشدد ، غیر معقول رویوں اور خودکشی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر عارف علوی کی زیر قیادت نیشنل ٹیلی مینٹل ہیلتھ ہیلپ لائن کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس سے طلبا کی کارکردگی میں بہتری کے علاوہ خودکشی کی شرح میں کمی لائی جا سکے گی۔اسی طرح قتل اور تشدد کے واقعات میں بھی کمی ہوگی۔ قومی ترقی کا راز نوجوانوں کی اعلیٰ تعلیم وتربیت پر منحصر ہے۔ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کو وسائل فراہم کرکے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ صدر مملکت نے جدید تعلیمی ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے جامعات میں طلبہ کی تعداد بڑھانے اور آن لائن طرز تعلیم کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ اس سلسلہ میں مختلف جامعات سے وقتاً فوقتاً ملاقاتیں کی گئیں اور فالو اپ میٹنگز کی گئیں۔ اس طرح آئی ٹی کے شعبہ کو فروغ دینے اور ملک کو تیز رفتار ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے صدر مملکت نے ہر متعلقہ فورم پر آواز بلند کی اور متعلقہ حکام کو باور کرایا کہ دنیا بھر میں آئی ٹی کے شعبہ میں افرادی قوت کی بہت ضرورت ہے جس سے ہمیں استفادہ کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو دنیا بھر میں اچانک ترقی کر رہا ہے اور بڑی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔دس سال کے مختصر وقت میں ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے میں آئی ٹی کی صنعت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سے بے پناہ دولت کمائی جاسکتی ہے۔اس میں روزگار کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں گھر میں بیٹھ کر پیسے کمائے جاسکتے ہیں۔ وفاقی محتسبین سرکاری اداروں کے خلاف عوامی شکایات کے ازالے، تیز اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں، محتسبین کے فیصلوں کے خلاف کی جانے والی اپیلوں کا فیصلہ صدر مملکت خود کرتے ہیں۔ 2022 میں بھی ڈاکٹر عارف علوی نے کئی فیصلے کئے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس حوالہ سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میرے پاس دو ہزار 33 روپے کا ایک کیس آیا جس میں 81 سالہ ایک بزرگ نے ایف بی آر سے کہا کہ مجھ پر غلط ٹیکس لگایا گیا ہے۔ایف بی آر نے درخواست منظور نہ کی وہ اپیل میں گئے، پھر وفاقی محتسب کے پاس گئے جس پر وفاقی محتسب نے ان کے حق میں فیصلہ دیا جس پر صدر کے پاس ایف بی آر نے اپیل کی صرف 2033 روپے کیلئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر بہت افسوس ہوا کہ اس پر کہیں زیادہ پیسے خرچ کر دیئے گئے۔ سپیشل ڈاکومینٹری کے اختتام پر صدر مملکت نے سال 2023 کے حوالہ سے کہا کہ یہ انتخابات کا سال ہے اور ہر فرد انتخابات میں حصہ لے تاکہ ملک میں ایک اچھی حکومت آئے۔ اس کو مستحکم کرنے میں کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے حوالہ سے اولاد پر توجہ دیں۔ اس کے علاوہ گھر کے ماحول کو بہتر بنائیں۔ ملک میں خاندانی اقدار کے احیاء کو یقینی بنائیں۔ پڑھا لکھا طبقہ معاشرے کے تمام طبقات کو اوپر لانے کیلئے کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ علم کی تلاش، انسانوں کی فکر، فراخدلی اور درگزر معاشرتی ترقی کیلئے ضروری ہے۔ فراخدلی بلا تفریق ہونی چاہئے۔ صدر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان علم واخلاق کے اعتبار سے ترقی کرے گا تو میرا پاکستان دنیا میں بے انتہا ترقی کر سکتا ہے۔