اسلام آباد (اے بی این نیوز )مراد سعید کی صدر پاکستان سے حکومت اور ہینڈلرز کی جانب سے بوگس کیسز، غیر سنجیدہ ایف آئی آرز اور جان کو لاحق خطرات کا نوٹس لینے کی درخواست کر دی،درخواست میں کہا گیا کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کرے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کرے، میرے خلاف غیر سنجیدہ/جھوٹے کیسز میں اضافہ کرنے ملک پر حکمرانی کرنے والی فاشسٹ حکومت سے میری جان کو مسلسل اور شدید خطرات لاحق ہیں، میں ایک سیاست دان ہوں، میں ستمبر 2018 سے دسمبر 2018 تک وزیر مملکت اور وفاقی وزیررہا،دسمبر 2018 سے اپریل 2022 تک وزیرمواصلات اور پوسٹل سروسز پاکستان کی خدمت سرانجام دی، اگست 2018 سے اپریل 2022 تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر اپنی خدمات انجام دیں،اور جون 2013 سے مئی 2018 تک پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا رکن ہوں، میرے پندرہ سال پر محیط سیاسی کیریئر میں بغیر کسی مجرمانہ ریکارڈ کے اچھی شہرت کے پہلے بطور طالب علم اور بعد ازاں رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر رہ چکا ہوں، اپریل 2022 سے مجھے بدنیتی سے مختلف فوجداری مقدمات سیکشن 131 پی پی سی، سیکشن 124-اے پی پی سی، سیکشن 295 پی پی سی اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7ایکٹ، 1997 اور پی پی سی کی دفعہ 505، میں نامزد کیا گیا ہے، انہوں نے درخواست میں مزید کہا کہ سب سے پہلے جعلی اور دھوکہ دہی کے درمیان مقدمات مسجد نبوی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے سے متعلق تھے، مدینہ شریف میں جب یہ واقعہ پیش آیا تو میں اس وقت پاکستان میں تھا اور مبینہ جرم کے کمیشن سے کوئی تعلق نہیں تھا، یکم مئی 2022 کومیرے خلاف دوسری جعلی، بوگس اور غیر سنجیدہ ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں مجھ پر مسجد نبوی واقعے میں مدد اور حوصلہ افزائی،مدینہ شریف اور مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے جیسے سنگین الزامات لگائے گئے، مجھے وزیر داخلہ نے ایک پروپیگنڈہ اور انتشار پسند کہاآئی ایس پی آر نے سوات میں امن و امان کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا، 2022 کے موسم گرما میں، جب بعد میں یہی بات درست ثابت ہوئی تو دہشت گردی اور بغاوت کے الزامات لگا کرمجھ پر مقدمہ دائر کیا گیا، 3 فروری 2023 کو پشاور پولیس لائینز پر دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں مجھے ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر کی طرف سے وارننگ کالز موصول ہوئیں اور مجھےمختلف شہروں میں بلائی ہوئی امن ریلی میں شرکت نہ کرنے کا کہا، ریلی کے دوران مجھے حکم عدولی کرنے پر اغوا/گرفتاری اور قتل کی دھمکی دی گئی،ریلی کے بعد مجھے عوام کو متحرک کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے لئےکئی نامعلوم افراد اور غیر ملکی فون نبرز سے کالز موصول ہوئیں، یہ میرے لیے تشویشناک بات ہے کہ ہمارے ملک کی اہم انٹیلی جنس ایجنسی اورمبینہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم کے ارکان کو بھی اسی نعرہ، امن سے خطرہ تھا،اگست 2022 میں ہونے والے واقعے کے بعد کے پی پولیس نے بندوق برداروں کو میرے تحفظ کے لیے تفویض کیا،جہاں مسلح افراد نےمیری غیر موجودگی میں اسلام آباد میں میری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، میرے خلاف غیر سنجیدہ مقدمات میں ضمانت کے لیے جب میں 20 مارچ 2023 کو جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد گیا ، میرےگن مین کو گرفتار کر لیا گیا، ضمانت پر ہونے کے باوجود پولیس نے اسلام آباد میں میری رہائش گاہ پر بغیر وارنٹ چھاپہ مارا جب خاندان کا کوئی مرد ممبر گھر پرموجود نہیں تھا،ایس ایچ او آبپارہ نےغیر قانونی طور پر میرے گھر کے احاطےسےمیرے ملازم کا موبائل چھین لیا اوراس کو اغوا کرنے کی کوشش کی جس پر میرے گھر والوں نے مزاحمت کی اور انہیں وہاں سے جانا پڑا،25 اپریل 2023 کو سی ٹی ڈی تھانہ جو سوات کبل میں میرے آبائی گھرسے چند سو میٹر کے فاصلے پر تھا دہشت گرد حملہ میں اڑا دیا گیا، اس حملے نےخطے میں دہشت گردی کی واپسی کے میرے اندیشوں کی تصدیق کی اور میں نےکے پی پولیس کے بہادر افسران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے عوامی احتجاج کی کال دی، کے پی بھر میں احتجاج کے فوراً بعد مجھے آڈیو پیغامات موصول ہوئے جس میں دہشت گرد تنظیم کے ایک رکن کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ حملے کا ہدف میں تھا،لیکن وہ مجھے تلاش نہیں کر سکے اور اس وجہ سے میرے قریب جگہ کا انتخاب کیا، میری حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک بار پھر مجھ پر ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بدنام کرنے کاالزام لگا کرمتعدد نئی ایف آئی آرز اور فوج کے خلاف بغاوت کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا،عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے پی ٹی آئی کارکنان پاکستان کے ہر انچ اور کونے سے پرامن اور جمہوری طریقے سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے 25مئی 2022 کے لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا پرامن قیادت اور کارکنوں سے نمٹنے کے لیے ریاست نے فاشسٹ/جابرانہ حربے اپنائے، پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کے گھروں پر غیر قانونی اور بغیر وارنٹ کے چھاپے مارے گئے اور توڑ پھوڑ کی گئی۔بچوں اور عورتوں کو مارا پیٹا گیا، بوڑھوں کی تذلیل کی گئی، پی ٹی آئی کے حامیوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا پارٹی قیادت کوغیر قانونی طور پر نظر بند کیا گیا، پی ٹی آئی کے کارکنوں کو وحشیانہ اور بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بدقسمتی سے موت کا سامنا کرنا پڑا ان تمام کارروائیوں اورمظالم کے باوجود ہماری قیادت اور کارکن پرامن رہے، اکتوبر 2023 میں شہید ارشد شریف کو پراسرار طور پر قتل کر دیا گیا،اس کے بعد عمران خان کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی اور کوشش کی گئی لیکن یہ ناپاک عزائم ناکام ہوگئے،لوگ غصے میں تھے اور ان کے جذبات بھی بہت زیادہ تھے لیکن عمران خان نے انہیں پرسکون رہنے اور کسی بھی انتشا میں ملوث ہونے سے گریز کرنے کا درس دیا، زخم پر مزید نمک ڈالنے کے لیے عمران خان کی رہائش گاہ غیر قانونی طریقے سے حملہ کیا گیا جسکی تباہی پورے ملک نے دیکھی، زمان پارک میں پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تشددکیاگیا،شیلنگ اور گولیاں برسائی گئیں، حکومت کے تمام بے رحمانہ اقدامات کے باوجود پی ٹی آئی کے حامی پرسکون، روادار اور پرامن رہے کیونکہ عمران خان نے انہیں عدم تشدد کا درس دیا، س کے بعد ریاست نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے عمران خان کو اسلام آباد ہوئیکورٹ کے احاطے سے غیر قانونی طریقے سے اغوا کر لیا،اس مہم جوئی کے دوران عمران خان کو ذلیل کیا گیا انھیں گھسیٹا اور مارا گیا ایک مقبول لیڈر جسکے لاکھوں چاہنے والے ہیں اسکے ساتھ دہشت گرد جیسا سلوک کیا گیا، میں ایک ذمہ دار شہری اور سیاسی جماعت کا سرگرم رکن ہوں،پاکستان ایک جمہوری ملک ہونے کے ناطے اپنے شہریوں کو احتجاج کا حق دیتا ہے، عمران خان کی گرفتاری کا انداز اشتعال انگیز اور صریح قانون اور پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی پر مبنی تھا،پارٹی نے عوامی احتجاج کی کال دی میں نے عوام اور پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے احتجاج کے لئے جمع ہوں،پارٹی گزشتہ تیرہ مہینوں سے باقاعدگی سے احتجاج کر رہی ہے، 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے کے لئے ایک منظم طریقے سے منصوبہ بندی کی گئی اور مہم چلائی گئی، شہید ارشد شریف کے قاتلوں کو پکڑنے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا مطالبہ ، دہشت گردی کے خلاف امن کا مطالبہ کے لئےمالاکنڈ کے لوگوں کو متحرک کرنےپر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مجھ پر مقدمہ درج کیا گیا اوراب مذموم منصوبے بنائے جا رہے ہیں، 24 نیوز سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے ٹویٹ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایک رہنما کوگرفتار کیا جائے گا گرفتاری کے دوران اس لیڈر کو یا تو زہر دیا جا سکتا ہے یا گولی مار کر ہلاک کیا جا سکتا ہے،ایک مکمل سازش اورحکمت عملی تیار کی گئی ہے اور منصوبہ بندی کی گئی ہے اور مجھے قتل کروانے کے لیے ایک منظم منصوبہ ڈیزائن کیا گیا ہے، میں نہ تو عدالتوں سے رجوع کر سکتا ہوں اور نہ ہی درخواست دے سکتا ہوں ریاست اور اس کے آلہ کارماورائے عدالت اقدامات کے ذریعے مجھے شکار کرنے پر تلے ہوئے ہیں، آئین اور قانون کی دھجیایاں اڑائی جا رہی ہیں،
آپ ریاست کے سربراہ ہونے کے ساتھ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں وفاقی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کو آپ کی نگرانی میں ایسے غیر قانونی ہتھکنڈوں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، یاست کی جانب سے پوری ڈھٹائی کے ساتھ غیر قانونی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، میں امید اور درخواست کرتا ہوں کہ شہید ارشد شریف کا واقعہ دوبارہ نہ دہرانے دیا جائے اور اس کے خلاف ٹھوس اور نتیجہ خیز کارروائی کی جائے گی۔