اہم خبریں

ملک گیر اتفاق رائے پر مبنی، جامع اور ہمہ جہت بجلی، گیس اور پانی کے تحفظ کی حکمت عملی شروع کرنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت

اسلام آباد(نیوز ڈیسک  )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک گیر اتفاق رائے پر مبنی، جامع اور ہمہ جہت بجلی، گیس اور پانی کے تحفظ کی حکمت عملی شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اہمیت کے اقدامات پر عملدرآمد کی رفتار بڑھا کر پاکستان تیز ی سے ترقی کر سکتا ہے، توانائی کی بچت کیلئے شام کے اوقات میں بازاروں اور کاروباروں کو بند کرنے کے وقت اور طریقہ کار کے تعین کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول تاجروں اور چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے جمعرات کو ایوانِ صدر میں توانائی کی بچت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف ، وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق ،وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود ، وفاقی وزیر برائے توانائی ، انجینئر خرم دستگیر خان اور وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق مسعود ملک نے شرکت کی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر مملکت نے ملک گیر اتفاق رائے پر مبنی، جامع اور ہمہ جہت بجلی، گیس اور پانی کے تحفظ کی حکمت عملی شروع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبوں سے مشاورت کے بعد جامع پالیسی اور پروگرام تیار کرنے کی ضرورت ہے ، بجلی، گیس اور پانی کے تحفظ اور بچت کیلئے ملک بھر میں آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی بہترین مثالوں پر مبنی پالیسیاں اور حکمت عملی تیار کرنے ، مقررہ وقت کے اندر نفاذ یقینی بنانے کی ضرورت ہے، قومی اہمیت کے اقدامات پر عملدرآمد کی رفتار بڑھا کر پاکستان تیز ی سے ترقی کر سکتا ہے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی تعلیمات وسائل کی کثرت سے موجودگی کے باوجود تحفظ اور بچت پر زور دیتی ہیں ۔ قرآن اور احادیث کی تعلیمات پانی کے تحفظ پر زور دیتی ہیں چاہے کوئی شخص دریا کے کنارے وضو کر رہا ہو، اسلام وسائل کے ضیاع کی حوصلہ شکنی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی، گیس اور بجلی سمیت قیمتی وسائل کے استعمال میں اپنے رویوں اور طرز عمل کو بدلنے کیلئے اسلامی اقدار کو اپنانا چاہیے، توانائی کی بچت کیلئے شام کے اوقات میں بازاروں اور کاروباروں کو بند کرنے کے وقت اور طریقہ کار کے تعین کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول تاجروں اور چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بارش کے پانی کو ذخیرہ اور استعمال کرنے، چھتوں کو سولرائز کرنے اور چھتوں پر باغبانی کے فروغ کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ صدر مملکت نے ایندھن سے چلنے والی بائک کی جگہ ای بائک کے استعمال کی ترغیب دینے کے خیال کو بھی سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ ای بائیکس کے فروغ سے نہ صرف موٹر سائیکل مالک کو فائدہ پہنچے گا بلکہ ایندھن کے درآمدی بل میں بھی کافی حد تک کمی آئے گی، پانی کی قیمتوں کے تعین کیلئے پاکستان بھر میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ فلڈ ایریگیشن کی وجہ سے پانی کا بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے جس سے زمین سے غذائی اجزا ختم ہو جاتے ہیں ، فصلوں کی پیداواری صلاحیت کم ہو جاتی ہے، اتفاق رائے پر مبنی پانی کی قیمتوں کی پالیسی سے پانی کے موثر استعمال میں مدد ملے گی ۔ صدر مملکت نے ملک بھر میں تمام پبلک سیکٹر کی عمارتوں کے بجلی، گیس اور پانی کے آڈٹ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوانِ صدر میں گرین پریذیڈنسی انیشی ایٹو کی مدد سے توانائی کی کھپت کا بوجھ 42.5 فیصد کم ہوا، ایوان ِ صدر میں ایک میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ قومی خزانے پر کسی قسم کے بوجھ کے بغیر نصب کیا گیا، ایوانِ صدر میں سولر پلانٹ کی تنصیب کے بعد سے 15 کروڑ سے زائد روپے کی بچت ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ایوانِ صدر کے توانائی کے بچت کے ماڈل کو پبلک سیکٹر کی دیگر عمارتوں میں نقل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس وسیع زمین اور پانی ہے تاہم بدقسمتی سے ناکافی زراعت اور پانی کے استعمال کے طریقہ کار کیوجہ سے ہماری پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارمنگ کے جدید طریقوں اور ٹیکنالوجیز کوبروئے کار لا کر ہم مخصوص ماحول میں اپنے پھل ، سبزیاں اور فصلیں کاشت کر سکتے ہیں اس سے پاکستان خوراک کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے اور دیگر مارکیٹوں میں انہیں برآمد بھی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہالینڈ کے توانائی کے تحفظ کے طریقوں سے سیکھنا چاہئے جو کہ پاکستان سے 19گنا چھوٹا ہے لیکن وہ دنیا میں خوراک برآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرانس میں چھتوں پر شجرکاری اور شمسی نظام کے استعمال کیلئے بلڈنگ کوڈز بنائے گئے ہیں جن سے انہیں توانائی کی بچت میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فر انس میں موٹرویز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے گرین انرجی پیدا کرنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ اس طریقہ کو بھی بروئے کار لایاجا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں