لاہور(نیوزڈیسک)پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ماہر قانون لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو جن ممبران اسمبلی نے ووٹ دیا، ذرا عوام میں جاکر دکھائیں، لگ پتا جائے گا۔ نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ریاست تو عوام ہےعوام رل گئی ہے اور ریاست ناپید ہے یہ لوگ ریاست کے اوپر ریاست بن کر بیٹھ گئے ہیں۔سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے کہا کہ ن لیگ کا وطیرہ ہے کوئی عہدے سے چلا جاتا ہے تو اس کے سارے عیب سامنے رکھ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کس قسم کی روایت ڈالی جارہی ہے ایوان میں ججوں کے خلاف گفتگو سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ججوں کے خلاف بات کرکے وقتی طور پر الیکشن سے فرار ہوسکتے ہیں لیکن الیکشن تو کرانا ہوں گے۔پی پی رہنما نے کہا کہ چیف جسٹس ججز اور وکلا کے سربراہ ہیں ادارے کی حفاظت کریں گے جب ثاقب نثار چیف جسٹس تھے شہباز شریف اس وقت ان کے خلاف بات کرتے، شہباز شریف کو جن 180 ممبران نے ووٹ دیا ذرا عوام میں جاکر دکھائیں۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا اسپیکر صاحب، چیف جسٹس اور ججز کو خط لکھنے سے کام نہیں چلے گا، سپریم کورٹ نے اقلیتی فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش کی ہے، عدالتی حکم سے پارلیمنٹ کی توہین ہوئی ہے، بہتر ہوگا کہ ہمیں مذاکرات کا کہنے والے اپنے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں۔وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، توہین پارلیمنٹ پر 3 شخصیات کو استحقاق کمیٹی میں بلانے پر غور بلاول بھٹو زردای نے ججوں کے حکمنامے کو توہین آمیز قرار دیتے ہوئے اسے قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی میں اٹھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آخر ہم کتنے وزرائے اعظم کو پھانسی پر چڑھا دیں، کتنے وزرائے اعظم کو توہینِ عدالت میں اُڑا دیں، اب وقت آگیا ہے کہ زمین پر لکیر کھینچ دی جائے کہ کسی وزیراعظم کو توہین پر فارغ نہیں ہونے دیں گے، یہ بات بالکل ناقابل قبول ہے کہ بینچ پر بیٹھ کر پوچھا جائے کہ آپ کی اکثریت ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کی پنچایت میں ڈائیلاگ ہونا ہے تو پھر شاید ڈائیلاگ بھی کامیاب نہ ہو سکے، اگر کوئی چاہتا ہے کہ تاریخ میں اسے پی ٹی آئی ٹائیگر فورس کی حیثیت سے یاد رکھا جائے تو پھر اس کی مرضی ہے۔
