اہم خبریں

دنیا فلم کو سیاحت کے فروغ کیلئے استعمال کر رہی ہے، بجٹ 2022 میں فلم انڈسٹری پر ٹیکس ختم کر دیئے گئے، مریم اورنگزیب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے نیشنل امیچور شارٹ فلم فیسٹیول 2022ءکے کامیاب طالب علموں اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا فلم کو سیاحت کے فروغ کے لئے استعمال کر رہی ہے، فلم کے ذریعے ہم اپنی ثقافت کو فروغ دے سکتے ہیں، پاکستان 1971ءمیں دنیا کا چوتھا بڑا فلم پروڈیوسر ملک تھا، پاکستانی فلم انڈسٹری خاموش ہوئی تو ہماری ثقافت اور زبان بھی خاموش ہو گئی، 2011ءمیں فلم انڈسٹری میں دوبارہ سے بحالی کا عمل شروع ہوا، پاکستان کی پہلی نیشنل فلم اینڈ کلچر پالیسی 2017ءمیں سابق وزیراعظم نواز شریف نے شروع کی، حکومت نے 2022ءکے بجٹ میں فلم انڈسٹری پر ٹیکس ختم کر دیئے ہیں، یونیورسٹیوں میں فلم سازی کے حوالے سے نصاب بھی شروع کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں نیشنل امیچور شارٹ فلم فیسٹیول 2022ءکی ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم محمد شہباز شریف تھے جبکہ ڈی پی ورلڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان احمد بن سلائم، وفاقی وزرا، سیکریٹری اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد سمیت معروف اداکار اور طلباءکے والدین بھی تقریب میں موجود تھیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیشنل امیچور فلم فیسٹیول پاکستان کی نیشنل فلم اینڈ کلچرل پالیسی کی کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پہلی نیشنل فلم اینڈ کلچرل پالیسی کا آغاز سابق وزیراعظم نواز شریف نے 2017ءمیں کیا تھا، اس پالیسی کے تحت فریم ورک تیار کرلیا گیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے اس پالیسی کے تحت فراہم کئے گئے فوائد فلم میکرز، پروڈیوسرز اور اداکاروں کو نہیں مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ فلم سازی اور فلم پروڈکشن کو صرف تفریح کے تناظر میں نہیں بلکہ سکرین ٹورازم، بیانیہ سازی، تہذیب اور ثقافت کی زبان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلم کے ذریعے پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف فلم انڈسٹری کی ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1948ءمیں پاکستان کی پہلی فلم کا آغاز ہوا تو اس وقت لاہور فلم پروڈکشن کا مرکز تھا۔ پہلی فلم ”تیری یاد“ سے فلم پروڈکشن کا آغاز ہوا۔ پاکستان کی فلم انڈسٹری لالی ووڈ کے نام سے مشہور تھی، اس وقت پاکستان کا بیانیہ بھی بہت بہتر تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ثقافت کے ذریعے دنیا سے جڑے ہوئے تھے، 1971ءمیں پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا فلم پروڈیوسر ملک تھا، پاکستان کے اندر فلم کی ڈیمانڈ تھی، پاکستان کے لوگ اپنی ثقافت سکرین پر دیکھنا پسند کرتے تھے جبکہ بہت سے اداکار پاکستان کی پہچان تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس دور کے بعد پچیس سے تیس برس کا عرصہ پاکستان فلم انڈسٹری کیلئے بہت مشکل گذرا، سکرین پر ہمارا امیج بھی کمزور ہو چکا تھا، پاکستانی فلم انڈسٹری کی خاموشی کے ساتھ ہماری ثقافت اور زبان بھی خاموش ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2011ءمیں فلم انڈسٹری دوبارہ بحال ہونا شروع ہوئی، اس وقت ہماری نوجوان نسل اور نئے پروڈیوسرز نے اس میں حصہ لینا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں فلم وہ ذریعہ ہے جسے ملکوں نے اپنے بیانیہ کی تشکیل کے لئے استعمال کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے انقلاب کے ساتھ ساتھ شارٹ فلم کی اہمیت بھی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران شارٹ فلم کی وجہ سے قومی اور عالمی سطح پر سیلاب زدگان کے حوالے سے کافی موبلائزیشن ہوئی، یہی شارٹ فلم کی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کی پہلی فلم اینڈ کلچر پالیسی کا آغاز ہوا تو وزیراعظم شہباز شریف اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب تھے، 18 ویں ترمیم کے بعد فلم چونکہ صوبائی سبجیکٹ تھا، اس وقت میں نے پنجاب میں سینما گھروں پر انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو فلم انڈسٹری کا احساس تھا، انہوں نے سینما گھروں پر انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کر دی تھی، فلم فنانس فنڈ بھی قائم کیا گیا جو بعد میں ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2022ءکے بجٹ میں ہم نے پہلی نیشنل فلم اینڈ کلچرل پالیسی پر عمل درآمد کا آغاز کیا، اس پالیسی کے تحت فلم انڈسٹری پر ٹیکس ختم کئے گئے، اب پاکستان میں فلم انڈسٹری پر زیرو ٹیکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل امیچور شارٹ فلم فیسٹیول میں آئی ایس پی آر اور وزارت اطلاعات نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس فیسٹیول میں کامیاب ہونے والے 15 طلباءکو سکالر شپس دی جا رہی ہیں۔ ان نوجوانوں کیلئے سکالر شپس سپانسر کرنے پر ڈی پی ورلڈ کے بھی مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی یونیورسٹیوں میں فلم میکنگ کا نصاب بھی شروع کیا جا رہا ہے، اس سے ہمارے طلباءپاکستان میں فلم سازی سیکھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فنکاروں کی سپورٹ کے لئے فلم آرٹسٹ فنانس فنڈ شروع کیا گیا ہے جس کے اندر فنکاروں کی میڈیکل انشورنس کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اگر فلم انڈسٹری اسی طرح ترقی کرتی رہی تو آنے والے سالوں میں پاکستان کا بیانیہ مثبت طریقے سے دنیا کے سامنے اجاگر ہوگا۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد نے شارٹ فلم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں دنیا میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنا ہے، اس مقصد کے لئے شارٹ فلمز معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ شارٹ فلم کا تھیم ”سمندر اور پہاڑ“ ہیں۔ تقریب سے ڈی پی ورلڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان احمد بن سلائم نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم نے نیشنل امیچور شارٹ فلم فیسٹیول 2022ءکے کامیاب طلباءمیں ایوارڈ بھی تقسیم کئے۔ انڈر گریجویٹ کیٹیگری میں اقراءیونیورسٹی کراچی کے طالب علم سید اعجاز رضا نقوی کی شارٹ فلم ”سرپلز آف سلور لائننگ“ نے پہلی پوزیشن، اقراءیونیورسٹی کراچی کے طالب علم احسن خان کی شارٹ فلم ”بروشسکی“ نے دوسری پوزیشن، بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی لاہور کے طالب علم عذیر احمد کی شارٹ فلم ”بہاولپور“ نے تیسری پوزیشن، سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی پلوشہ خان کی شارٹ فلم ”حسن مستور“ نے چوتھی پوزیشن، کینرڈ کالج فار وومن یونیورسٹی لاہور کی طالبہ سحر اعجاز کی شارٹ فلم ”ان کہی“ نے پانچویں پوزیشن، قصور سے تعلق رکھنے والے پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم اویس منیر کی شارٹ فلم ”واہ گرو“ نے چھٹی پوزیشن اور اقراءیونیورسٹی پشاور کے طالب علم آدم خان کی شارٹ فلم ”گور کھتری“ نے ساتویں پوزیشن حاصل کی۔ اسپیشل فلم کیٹیگری ایوارڈز میں اقراءیونیورسٹی کراچی کے گریجویٹ محمد بلال عمران کی شارٹ فلم ”رہائی“ نے پہلی، ہنزہ سے تعلق رکھنے والے نیشنل کالج آف آرٹس کے طالب ندیم الکریمی کی شارٹ فلم ”سیکرٹ لائف“ نے دوسری، رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے سپریئر کالج لاہور کے طالب علم محمد بلال طارق کی شارٹ فلم ”یاد گھریو“ نے تیسری، بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے طالب محمد بلال کی شارٹ فلم ”دی بیوٹی آف بلوچستان“ نے چوتھی، لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی کی ربیعہ شہزاد کی شارٹ فلم ”کلری ہیریٹج آف لاہور“ نے پانچویں، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت کے طالب محمد وسیم کی شارٹ فلم ”دی ہڈن ویلیج آف ہندوکش“ نے چھٹی اور فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی راولپنڈی کی طالبہ ایمن سلیم کی شارٹ فلم ”سکندر رکشے والا“ نے ساتویں پوزیشن حاصل کی۔ موبائل فلم کیٹیگری ایوارڈ میں ایم اے او کالج لاہور کے طالب علم محمد شایان کامیاب قرار پائے۔ ان کی شارٹ فلم کا نام ”نارتھ ٹرن“ ہے۔ نیشنل امیچور شافٹ فلم فیسٹیول میں حصہ لینے والے سب سے کم عمر طالب علم معیز احمد کو بھی ایوارڈ دیا گیا۔ ان کی فلم کا نام ”دیکھ لاہور“ ہے۔ تقریب میں نیشنل امیچور شارٹ فلم فیسٹیول کو کامیاب بنانے کے لئے دبئی پورٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان احمد بن سلائم، حسن مختار اور فخر عالم کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔

متعلقہ خبریں