لاہور ( اے بی این نیوز )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم انتشار کیوں پھیلائیں گے ہم تو الیکشن چاہتےہیں، مجھ پر 144 کیسز بنائے گئے ہیں،غداری کا مقدمہ بھی بنایا گیا ہے، 144 میں سے 40 مقدمے دہشت گردی کے بنائے گئے ہیں، اعظم سواتی پر پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا گیا۔ ایک ٹویٹ پر شہباز گل اور اعظم سواتی کو برہنہ کر کے مارا گیا، روزے کی حالت میں کارکنوں پر تشدد کیا جاتا رہا، گولی لگنےکےباعث عدالت نہیں پیش ہو سکا تھا، سیکیورٹی خدشات کے باعث اسلام آباد کچہری نہیں جا سکا، ڈی آئی جی وارنٹ لے کر زمان پارک پہنچ گیا، میری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، توشہ خانہ کیس میں ان سب کی چوری سامنے لائیں گے، مجھے سکیورٹی دینا حکومت کا کام ہے لیکن نہیں دےرہی۔اپنی حکومت کے خاتمے کے ایک سال مکمل ہونے پر عوام سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرنا چاہتے تھے، انہیں ڈرتھا مجھے جیل میں ڈالا تو میری مقبولیت میں اضافہ ہو جائیگا، پی ڈی ایم کے تمام لوگ سازش میں شامل تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کو ایک سال میں اتنے بحران نہیں ملے جتنے ہمیں ملےتھے، اس حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے، یہ لوگ کو رونا کے وقت حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے؟ پاکستان ان ممالک میں تھا جنہوں نے کورونا میں بہترین کام کیا، پی ڈی ایم حکومت صرف اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے آئی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم تیار ہو جائے ، الیکشن نہیں کرائے تو سڑکوں پر ہوں گے۔ اس طرح کے حرب استعمال کیے تو ہم سڑکوں پر ہوں گے، سابق وزیراعظم ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتا۔ ایک خاتون ججز کو کھلے عام برابر بھلا کہہ رہی ہے۔
پوری قوم کو سوچنا چاہیے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے، ملک اداروں پر چلتا ہے، آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ توشہ خانہ کیس میں ان سب کی چوری سامنے لائیں گے۔ قوم تیار ہو جائے ، الیکشن نہیں کرائے تو سڑکوں پر ہوں گے۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مجھے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح قتل کرانے کی دھمکی دی گئی، پرویز مشرف کے مارشل لاء میں بھی اتنا ظلم نہیں دیکھا، تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش ہو رہی ہے، سیاسی جماعتیں ایسی نہیں کچلی جاتیں، الیکشن کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک سال کے دوران گروتھ ریٹ 6 فیصد سے 0.4 فیصد پر آ گیا ہے، ہمارے دور میں مہنگائی بارہ فیصد تھی اب 35 فیصد پر ہے، آٹے کا بیس کلو کا تھیلا ہمارے دور میں 1200 روپے کا تھا اب 2800 روپے کا ہے، ملکی ایکسپورٹ بڑھنے کے بجائے 10 فیصد کم ہو گئی ہے، جو لندن میں بیٹھے ہیں ان کی دولت ڈالر میں ہے، ڈالرز کم آ رہے ہیں اور قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، پوری قوم کو سوچنا چاہیے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے، ملک اداروں پر چلتا ہے، آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے، نگران حکومت شفاف انتخابات کرانے کے لیے بنی تھی۔
