اہم خبریں

ملک بھرمیں قائداعظم کا 146واں یوم ولادت ملی جوش وجذبہ کےساتھ منایاگیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ملک بھر میں قوم نے 25 دسمبر (اتوار) کو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا 146 واں یوم پیدائشں انتہائی جوش و خروش اورجذبے کے ساتھ منایا۔ دن کا آغاز پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائوں سے ہوا جب کہ ملک بھر کی طرح وفاقی دارالحکومت میں بھی اہم سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سر بلند کئے گئے۔سرکاری اور نجی اداروں نے گزشتہ ہفتہ بھر سے مختلف تقریبات، سیمینارز، کانفرنسز، مقابلوں اور مباحثے کے پروگراموں کا انعقاد کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جن میں بابائے قوم کی انتھک جدوجہد، فہم و فراصت اور قیادت کو خراج تحسین پیش کیا گیا جس کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے حصول کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔ قائداعظم محمد علی جناح کے وژن اور پیغامات کو اجاگر کرنے اور فروغ دینے بالخصوص قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی بالادستی کے حوالے سے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ۔پاکستان اکادمی ادبیات کی جانب سے 22 دسمبر جمعرات کو قائداعظم محمد علی جناح کے 146ویں یوم پیدائش کے سلسلہ میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناح کا146واں یوم ولادت اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا گیا کہ قائد کے رہنمااصولوں،ایمان، اتحاداور نظم پر ہرصورت عمل کیاجائے گا۔اس سلسلے میں کراچی میں مزار قائدپرگارڈ کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی۔پاکستان فضائیہ کے کیڈٹس نے مزار قائد پرگارڈز کی ڈیوٹی کے فرائض پاکستان ملٹری اکیڈمی کیڈٹس کے سپرد کئے۔میجرجنرل عمر عزیز تقریب کے مہمان خصوصی تھے ۔مزار قائداورتحریک پاکستان کے دوسرے رہنمائوں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی کی گئی۔قانون کی حکمرانی آئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کے فروغ کے بارے میں بابائے قوم کے خیالات وافکار کو اجاگر کرنے کیلئے خصوصی تقاریب منعقد کی گئیں۔سرکاری اور نجی ادارے قائد کے تصور اور پیغام کو اجاگر کرنے کیلئے سیمینارز، کانفرنسز، اور مباحثوں سمیت مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ریڈیوپاکستان ، پاکستان ٹیلی ویژن اور نجی ٹی وی چینلز بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اس دن کے حوالے سے خصوصی پروگرام نشر کئے۔تقریب کی صدارت معروف ادبی شخصیت ڈاکٹر احسان اکبر نے کی جبکہ ہارون الرشید تبسم، یوسف عزیز، جبار مرزا اور ڈاکٹر فخر الاسلام اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوک اینڈ ٹریڈیشنل ہیریٹیج (لوک ورثہ) کی جانب سے پاکستان نیشنل ہیریٹیج میوزیم میں ایک پر وقار افتتاحی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں ہیرٹیج میوزیم ہال، لوک ورثہ، اور اس میں شاندار پرفارمنس پیش کی گئی۔ پاکستان نیشنل مونومنٹ میوزیم میں قائداعظم پر ویڈیو دستاویزی فلموں کی نمائش بھی کی گئی۔یوم قائد کی تقریبات کے سلسلے میں نظریہ پاکستان کونسل کی جانب سے مضمون نویسی کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا نے شرکت کی اور اپنی غیر معمولی تقریری صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ اسلام آباد سائیکلنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے 24 دسمبر ہفتہ کوایف۔نائن پارک بولان گیٹ کے گرد اہم سڑکوں پر سائیکل ریس کا اہتمام کیا گیا۔ پاکستان تحریک شعور نے ٹریل 5 پر ہائیکنگ کا بھی اہتمام کیا جس کے بعد اتوار کو قائد کی زندگی پر گفتگو کا مقصد بانی پاکستان کے وژن کو منفرد انداز میں اجاگر کرنا تھا جبکہ بازیچہ ٹرسٹ نے اتوار کو خصوصی تقریبات کا اہتمام کرکے اس دن کو منایا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بابائے قوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قوم پر زور دیا کہ وہ قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان کے وژن کی پاسداری کے عزم کا اعادہ کرے اور سیاسی استحکام اور معاشی خوشحالی جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے کے لیے وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن ہم برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن بنانے پر اظہار تشکر کرتے ہیں جہاں ہم قائد کے تصور کے مطابق اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے آزاد ہیں، ہم آزاد ی کے طور پر جی سکتے ہیں اور سانس لے سکتے ہیں اور اسے اپنی خواہشات اور ثقافت کے مطابق ترقی دے سکتے ہیں اور اسلامی سماجی انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھ سکتے ہیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خصوصی پیغام میں قوم پر زور دیا کہ وہ قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی سے رہنمائی لیں اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے ان کے اصولوں پر عمل کریں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی قوم کو آج قائد کے افکار اور اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائد کے پاکستان میں زبان، طبقے، مذہب یا عددی طاقت کی بنیاد پر کسی کو برتری حاصل نہیں ہوگی۔ محمد علی جناح ایک قانون دان اور سیاست دان تھے جنہوں نے 1913 سے 14 اگست 1947 کو پاکستان کی آزادی تک آل انڈیا مسلم لیگ کے رہنما کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور پھر 11 ستمبر 1948 کو اپنی وفات تک پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں۔وہ ایک سچے اور صاف گو شخصیت کے حامل انسان تھے جن کی لگن اور پرعزم کوششوں کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا قیا م ممکن ہوا۔

متعلقہ خبریں