اسلام آباد ( نیوز ڈیسک)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں اسلام آباد کے شہریوں سے زائد ڈومیسائل فیس لینے کاانکشاف ہواہے، آڈٹ حکام کے مطابق شہریوں سے 200 کے بجائے 700روپے فیس لی گئی،کمیٹی نے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے اضافی ڈومیسائل فیس لئے جانے کے معاملے پر ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کردی جبکہ چیئرمین نادرا ، آئی جی اسلام آباد پولیس اور ٹریفک پولیس حکام کی غیر حاضری پر اظہار برہمی کیا اور نادرا سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے سے انکارکیا ،چیئرمین کمیٹی نے چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایت کی کہ روڈ سیفٹی کے لیے اقدامات کیے جائیں،سائن بورڈ غائب ہیں وہ بھی فوری لگوائیں، کمیٹی نے خیبرپختونخوا میں حالیہ دہشتگردی کے حوالے سے وزارت داخلہ اور متعلقہ ادروں سے ان کیمرہ بریفنگ لینے کا بھی فیصلہ کرلیا ۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلا س میں وزارت داخلہ سے متعلق2019-20 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔اراکین کمیٹی نے خیبر پختونخوامیں ہونے والے حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا، رکن کمیٹی محمد برجیس طاہر نے کہا کہ امریکہ کا افغانستان میں چھوڑا ہوا اسلحہ ہمارے خلاف استعمال ہو رہا ہے،سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں سپیشل قسم کا اسلحہ استعمال ہو رہا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میرے حلقے میں ہی ایک ادارے کا انسپکٹر شہید ہوا، کیا وجہ ہے کیوں کنٹرول نہیں ہو رہا؟سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال جب سے کابل میں نئی حکومت آئی ہے تب سے اپس اینڈ ڈائون چل رہے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے ان کیمرامیٹنگ بلا لیں گے جس میں تمام ادارے آکربریفنگ دیں گے۔کمیٹی نے چیئرمین نادرا کی غیر حاضری کی وجہ سے نادرا کے پیراز کو بھی موخرکر دیا اور کہا کہ چیئرمین کی موجودگی کے بغیر پیرانہیں سنیں گے۔اجلاس میں بری امام مزار اسلام آباد کی تعمیرات کے حوالے سے محکمہ اوقاف کے معاملے پر بات کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ مزارات کا آڈٹ ہوسکتا ہے مگر اوقاف کا معاملہ ہے اور منسٹری کے اندر آتا ہے، ایک ماہ کا وقت دیں ہم یہ معاملہ پلاننگ کمیشن کو دے کر حل کر لیں گے۔ کمیٹی نے ایک ماہ میں مکمل تفصیل دینے کی ہدایت کر دی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا کسی سرکاری افسر کا 22 سال کا بیٹا بڑے کنٹریکٹ لے سکتا ہے؟آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کنٹریکٹر کا آڈٹ نہیں ہوتا اگر کمیٹی کہے تو ہو سکتا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر ملک کو ٹھیک کرنا ہے تو یہ کرنا ہوگامیرے پاس تمام ثبوت موجود ہیں2016میں کمپنی رجسٹر ہوئی کنٹریکٹر ایک ڈائریکٹر جنرل کا بیٹا ہے، میں نے تصدیق شدہ معلومات پی ڈبلیو ڈی سے لی ہیں،میرا مقصد کسی کی بے عزتی کرنا نہیں، جب اس ادارے کے ہیڈ کو میں نے کہا تو اس نے جواب دیا افسر کا تبادلہ کر دیا گیا ہے،ہمیں تبادلہ نہیں چاہئے اس آفیسر کو ایک چانس دیتا ہوں معذرت کرے اورمستعفی ہو جائے۔اجلاس میں ڈومیسائل فیس کے اوور چارج کا مسئلہ بھی زیر غور آیاجس پر چیف کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ یہ عمل غیر قانونی تھا مگر عوام کی سہولت لے لیے تھا کیونکہ اضافی عملہ کو لگا کر ڈومیسائل بنانے کے عمل کو تیز کیا گیا تھا ۔ کمیٹی نے کہا کہ کوئی بھی افسر اپنی مرضی سے قانون نہیں بنا سکتا ، غریب عوام سے پیسہ لیاگیا جو بھی افسر اس میں ملوث تھا اس پر ذمہ داری فکس کر یںاور آفیسر کا نام بھی بتائیں۔چیئرمین کمیٹی نے آجی اسلام آباد پولیس اور ٹریفک پولیس کے حکام کی غیر حاضری پر اظہار برہمی بھی کیا اور چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایت کی کہ روڈ سیفٹی کے لیے اقدامات کیے جائیں،سائن بورڈ غائب ہیں وہ بھی فوری لگوائیں۔