اسلام آباد( نیوز ڈیسک )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کوکینیڈا، آسٹریا، شام، سربیا اور سلواک ریپبلک کے نئے سفیروں نے ایوان صدر میں منعقدہ تقریب کے دوران اپنی اسناد سفارت پیش کیں۔ منگل کو ایوان صدرکے پریس ونگ کے مطابق کینیڈا کی نامزد ہائی کمشنر لیسلی سکینلون، آسٹریا کی نامزد سفیر مسز اینڈریا وِک، شام کے نامزد سفیر ڈاکٹر رمیز الراعی، سربیا کے غیر مقیم نامزد سفیر ڈریگن ٹوڈورووِک اور سلوواک ریپبلک کے نامزد سفیرلاڈیسلاو بالیک نے بعد ازاں صدر سے الگ الگ ملاقات کی۔ صدر مملکت نے کینیڈا کے سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور کینیڈا کے درمیان خوشگوار اور دوستانہ تعلقات ہیں، پاکستان کینیڈا کے ساتھ معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کا خواہاں ہے، پاکستان میں بڑی اقتصادی صلاحیت اور سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے کاروباری اداروں کو پاکستان میں موجود مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے، ریکوڈک منصوبے کا تصفیہ ایک مثبت پیشرفت ہے، توقع ہے کہ اس سے پاکستان میں کینیڈین سرمایہ کاری کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی۔ صدر مملکت سے کینیڈا کی ہائی کمشنر سے ملاقات میں سیکرٹری خارجہ بھی موجود تھے۔ پاکستان میں آسٹریا کی سفیر اینڈریا وِک نے بھی صدر مملکت سے ملاقات کی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان آسٹریا کے ساتھ تعلقات کو دو طرفہ اور یورپی یونین کے تناظر میں اہمیت دیتا ہے، پاکستان کے سرمایہ کاری کا نظام سے آسٹریا کی کمپنیوں کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آسٹریا کی کمپنیاں پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے پر غور کریں، پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ صدر نے توقع ظاہر کی کہ نئے سفیر دونوں ممالک کے مابین ان شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے کام کریں گے۔ صدر مملکت نے دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لیے آسٹریا سمیت اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ صدر مملکت سے شام کے سفیر ڈاکٹر رمیز الرائی نے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے پاکستان اور شام کے درمیان مختلف سطحوں پر قیادت میں مستقل رابطے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ شام کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کثیر الجہتی اور گہری جڑوں کے حامل ہیں۔ صدر مملکت نے شامی حکومت کی جانب سے پاکستانی زائرین کے لیے گروپ ویزا کھولنے کے دوستانہ اقدام کو سراہا۔ انہوں نے دونوں ممالک کی ایئر لائنز کی جانب سے کراچی اور دمشق کے درمیان براہ راست پروازیں چلانے کے فیصلے کو بھی سراہا۔ سربیا کے غیر رہائشی سفیر دراگان تودوروک نے بھی صدر عارف علوی سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کیلئے تندہی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان 22 کروڑ آبادی پر مشتمل ہنر مند اور نیم ہنر مند کارکنوں کی مثالی مارکیٹ ہے، سربیا پاکستان کی افرادی قوت سے کارپوریٹ سیکٹر میں استفادہ کرسکتا ہے، پاکستان کے ہنر مند نوجوان تعمیراتی شعبے میں سربیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی سے سلوواک ریپبلک کے سفیر لاڈیسلاو بالیک نے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ نامزد سفیر دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے میں اپنا کردار ادا کر یں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی سرمایہ کاری کی پالیسیاں لبرل ہیں، پاکستان کا سٹارٹ اپ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز میں سلواک سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریں گے۔