سندھ میں ٹیچرز لائسنسنگ پالیسی ڈرافٹ تیار، کابینہ سے منظوری کے بعد نافذ ہوگا

کراچی (نیوزڈیسک)سندھ میں ٹیچرز لائسنسنگ کا پالیسی ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے، سندھ کابینہ سے حتمی منظوری کے بعد صوبہ ٹیچرز پروفیشنل لائسنسنگ جاری کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن جائے گا۔اس حوالے سے وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی اسٹیڈا (STEDA) کے بورڈ کا 14واں اجلاس ہوا، جس میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ غلام اکبر لغاری، ایگزیکیو ٹو ڈائریکٹر اسٹیڈا اور دیگر بورڈ ممبران نے شرکت کی۔اجلاس میں ٹیچرز لائسنسنگ پالیسی کے حوالے تفصیلی بات چیت کی گئی۔ صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ٹیچنگ کے شعبے کو ایک معتبر پروفیشن بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ہم چاہتے ہیں کہ ایک استاد نوکری ملنے کے بعد اپنے پروفیشن میں ترقی کرنے کے ساتھ ساتھ سروس اسٹرکچر میں بھی ترقی کرے۔ ٹیچرز لائسنسگ پالیسی کی کابینہ سے منظوری کے بعد لائسنس حاصل کرنے والے استاد کو گریڈ 16 میں نوکری مل سکے گی۔سندھ، ملک کا پہلا صوبہ ہوگا جہاں صوبے میں استاد ہونے کے لیے ٹیچرز پروفیشنل لائسنسنگ کا اجراء کیا جا گا۔ لائسنس کے رجسٹریشن کے تمام مرحلے کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔ سردار شاہ کی ہدایت پر لائسنس کی میعاد 5 سال ہوگی، درخواست کی بنیاد پر اس کی تجدید کی جا سکے کی۔ لائسنسنگ کے لیے ضروری ٹیسٹ میں فیل ہونے کی صورت میں دوبارہ 6 ماہ کے بعد ٹیسٹ دیا جا سکے گا۔ لائسنس کے لیے دو کیٹیگریز پروفیشنل ٹیچنگ لائسنس (ایلیمینٹری) اور پروفیشنل ٹیچنگ لائسنس (سیکنڈری) رکھی گئی ہیں۔ سردار شاہ نے کہا کہ سسٹم میں پہلے سے موجود اساتذہ کو لائسنسنگ کے لیے ٹیسٹ پاس کرنے کی صورت میں پروموشنز اور دیگر مراعات دی جائیں گی۔ لائسنسنگ کے ٹیسٹ کی اہلیت کے لیے بی ایڈ آنرز یا ایم اے ایجوکیشن کی ڈگری اور تین سال کا تجربا درکار ہوگا۔ اسٹیڈا کی طرف سے مختلف ٹریننگ ماڈیولز تیار کیے جائیں گے جس کے تحت کنٹینیوئس پروفیشنل ڈیولپمنٹ (CPD) کو جاری رکھا جائے گا۔ ٹریننگ کی بنیاد پر گریڈ 16 میں بھرتی ہونے والے استاد گریڈ 20 تک ترقی حاصل کر سکیں گے۔دیگر سول سروسز کی طرح ٹریننگ کی بنیاد پر اساتذہ کے گریڈ بڑھنے سے اس پروفیشن کی اہمیت بڑھے گی۔ پروموشن کے لیے اساتذہ کو ٹائم اسکیل کا انتظار کرنے ضرورت نہیں ہوگی۔ ٹیچرز لائسنسنگ کے تحت پہلے مرحلے میں 700 نئی اسامیوں پر بھرتی کی جائے گی۔ ردار شاہ نے قاضی کبیر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی اسٹیڈا کے سربراہ کی تعیناتی کے سلسلے میں رولز بنانے کی پابند ہو گی۔ اسٹیڈا سربراہ کے لیے بیوروکریسی کے علاوہ مارکیٹ بیس پروفیشنل پرسنز کی بھی گنجائش رکھی جائے گی۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اسٹیڈا ٹیچرز پروفیشنل لائسنسگ کی پالیسی پر عمل درآمد کو لیڈ کرے گا۔ اسٹیڈا کے ساتھ دیگر ٹریننگ ادارے PITE اور TTI ضم کرنے کے لیے تجاویز آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔