اسلام آباد (نیوزڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سپلیمنٹری فنانس بل 2023 کی منظوری دے دی۔سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایئر لائن کمپنیوں نے کمیٹی کو درخواست لکھی ہے، ایئر لائن کمپنیوں نے فکس ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، امریکا یا کینیڈا کے لیے ایک لاکھ فکس ٹیکس عائد ہونا چاہیے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس بل پر بات کریں لیکن عوام پر بوجھ پڑے گا، یہ بل 170 ارب روپے کا نہیں بلکہ 510 ارب روپے کا ہے، میں اس بجٹ کو اپنی پارٹی کے توسط سے مسترد کرتا ہوں، حکومت نے اس بل کو منظور کرا لینا ہے لیکن اس سے تباہی ہوگی، شرح سود کو 2 فیصد کم کریں تو آپ کو یہ رقم مل جائے گی۔سینیٹر محسن عزیز نے مزید کہا کہ ایک آٹے کی بوری بھارت سے اسمگل نہیں ہوئی، وہاں آٹے کا ریٹ کم ہے یہاں زیادہ ہے لیکن ان کا قانون سخت ہے، اس لیے وہاں سے اسمگلنگ نہیں ہوسکتی۔اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 30 جون 2023 تک 170 ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں، ساڑھے چار ماہ میں یہ ٹیکس اکٹھا کرنا ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گیس، بجلی، پیٹرول مہنگا ہوگیا، امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی عائد کی جائے۔چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کی جنت بن چکا ہے، بجٹ میں ان پر ہی ٹیکس لگا ہے جو ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔رکن ایف بی آر نے کہا کہ شادی ہالز میں فنکشن پر 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائےگا۔اجلاس کے دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے سپلیمنٹری فنانس بل 2023 کی منظوری دے دی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر پارلیمنٹ میں منی بجٹ پیش کیا تھا جس میں جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد اور لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔