کراچی(نیوزڈیسک)جامعہ کراچی میں نئے لیکچرار کے خلاف مقدمے پر انجمن اساتذہ کی اپیل پر ہڑتال کے دوسرے روز بھی تدریسی عمل مکمل معطل رہا۔جامعہ کراچی میں انجمن اساتذہ کی جانب سے 4 روزہ ہڑتال کے دوسرے روز بھی تدریسی عمل معطل رہا۔ آفیسرز، ملازمین اور طلبہ تنظیموں نے اساتذہ سے اظہار یکجہتی کیا۔اس موقع پر آفیسرز اور ملازمین کی تمام منتخب ایسوسیشنز اور تنظیموں نے شرکت کی اور اساتذہ کے سلیکشن بورڈ اور مالی مسائل کو پوری یونیورسٹی کا مشترکہ مسئلہ قرار دیا۔انجمن اساتذہ کے معتمد ڈاکٹر فیضان الحسن نقوی نے صورتِ حال کی سنگینی کا ذکر کیا اور سلیکشن بورڈ نہ ہونا اور اِبلاغ عامہ کے اساتذہ کو عدالتی چکروں میں پھنسانے کے پیچھے بدنیتی ہے۔انھوں نے کہا کہ انجمنِ اساتذہ گزشتہ چار سال سے لیو انکیشمنٹ ، ملازمین کی پروموشن، پے فکسیشن، ریٹائرڈ ڈائریکٹر سے متعلق ملازمین اور افسران کی ہر جدوجہد میں شانہ بشانہ ہے اور آج کا اجلاس اس اتحاد کا مظہر ہے۔انصاف پسند گروپ کے صدر افتخار احمد نے احتجاج جاری رکھنے اور اس سلسلے میں ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام پرزور دیا، یونائیٹڈ آفیسرز کے معتمد منیر بلوچ ، ملازمین اتحاد کے وقار علی، وائس آف سینٹر کے سفیر ، مشترکہ گروپ کے نصیر احمد، یونائٹڈ آفیسر کے جلیس احمد نے بھی مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا۔علاوہ ازیں اسلامی جمعیت طلبہ، اے پی ایم ایس او، پختون اسٹوڈنٹ کونسل، بلوچستان اسٹوڈنٹ فرنٹ اور دیگر طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے بھی اساتذہ کے مطالبات سے اظہار یکجہتی کیا۔