اہم خبریں

مریم نواز کے پی آئیں تو سیکیورٹی اور گراؤنڈ دیا جائے گا،شفیع جان

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )شفیع جان نے کہا کہ عظمیٰ بخاری کا کردار صرف خوشامد اور پروٹوکول تک محدود رہا۔ پنجاب کی روایات کو ایک منظم گینگ نے نقصان پہنچایا۔ خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ ساڑھے چار کروڑ عوام کا منتخب چیف ایگزیکٹو ہے۔ پنجاب آمد پر وزیراعلیٰ کے شایانِ شان انتظامات ہونے چاہئیں تھے۔ عظمیٰ بخاری کو کے پی حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا۔ یہ معاملہ ڈیفارمیشن نہیں، ریکارڈ پر موجود حقیقت ہے۔ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے صحافت کو استعمال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ کے پی کی گاڑی کے سوا کسی کو اجازت نہیں ملی۔ ہمیں پنجاب اسمبلی سے 500 میٹر دور گاڑیوں سے اتارا گیا۔ صرف وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گاڑی کو اسمبلی تک اجازت ملی۔ اسمبلی کے داخلی دروازوں پر متعدد ناکے اور سخت چیکنگ موجود تھی۔
مین گیٹ پر فہرست کے مطابق چیکنگ کی گئی۔ اتنی سیکیورٹی کے باوجود ہنگامہ آرائی سوالیہ نشان ہے۔ سیاسی کارکنوں کی اسمبلی میں داخلے کی خواہش فطری ہوتی ہے۔ واقعے کو خود ہی پلانٹڈ انداز میں کریئیٹ کیا گیا۔ بانی پی ٹی ا ٓئی کو سائیڈ پر رکھ کر کوئی مذاکرات ممکن نہیں ۔ پی ٹی آئی میں اختلاف نہیں، ذمہ داریوں کی تقسیم ہے ۔
مذاکرات کا اختیار محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر کو دیا گیا ۔ بنیادی نکات پر حکومت تیار ہو تو بات چیت ہو سکتی ہے۔ اگر اپنوں کا ہاتھ ہے تو واضح نشاندہی ہونی چاہیے۔ گوہر صاحب کا بیان پارٹی پالیسی سے متصادم نہیں۔ خیبر پختونخوا میں جلسے کی اجازت سیاسی روایت ہے۔ مریم نواز آئیں تو سیکیورٹی اور گراؤنڈ دیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کی پوزیشن آج بھی بانی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ن لیگ جلسہ کرنا چاہے تو کے پی میں لیول پلینگ فیلڈ دی جائے گی ۔ اختیار ولی کی اتنی سیاسی حیثیت نہیں جتنی باتیں کر رہے ہیں، اے بی این کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ ن لیگ کے دل میں آج بھی بانی پی ٹی آئی کا خوف موجود ہے۔
سہیل آفریدی کے لاہور دورے کے بعد ن لیگ بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ پنجاب حکومت کو لاہور دورے کا ایجنڈا پہلے سے معلوم تھا۔ پلان شیئر نہ ہونے کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے۔
لاہور کا دوبارہ دورہ ہوگا، یہ صرف ٹریلر تھا۔ جنوری میں کراچی اور بلوچستان کے دورے شیڈول ہیں۔ مذاکرات غیر مشروط نہیں ہوں گے، مزاحمت ہی اصل راستہ ہے۔
8فروری کا مینڈیٹ واپس نہ ہوا تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔ بانی پی ٹی آئی تک رسائی مذاکرات کی بنیادی شرط ہے۔
دوسری جانب ،معاون خصوصی برائے اطلاعات خیبرپختونخوا شفیع جان نے کہا کہ ہمارے پاس ایک لسٹ موجود ہے جس میں 13 لوگوں کے نام ہیں جن میں 9 لوگوں کو اجازت دی گئی اور4 لوگوں کو نہیں وہ لسٹ ہمارے پاس ہے جہاں تک ملک احمد خان وہ سپیکرپنجاب اسمبلی ہے وہ ان کی جائیداد تو ہے ہی نہیں وہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بن رہے ہیں ہمیں پتہ ہیں وہ شریف فیملی کے ذاتی ملازم ہیں وہ اس چیز کا ثبوت دے رہے ہیںبلکہ ہم نے تو لسٹ ان کو دی تھی پنجاب اسمبلی سے دور ناکے پے گاڑیوں سے اتارا گیا ہم پیدل چل کے گئے صرف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی گاڑی کو اجازت اندر تک جانے کی ۔ انہوں نے کہا ہماری مین گیٹ اوراسمبلی کے دروازے پر بھی لیسٹ تھی وہاں پر چیکنگ کی گئی جبکہ ان کے اتنے چیکنگ پوائنٹ تھے یہ لوگ کیسے ان کے ساتھ گھسےاور سیاسی کارکن کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ان کےساتھ بیٹھے بات کرے تصویریں لیں جب یہ سیاسی کارکنان کی کوشش ہوتی ہے اور وہ اندر گئے تو انہوں نے یہ سب کچھ خود ہی صورتحال پیدا کی ۔

مزید پڑھیں :وزیراعلیٰ کے پی کو سرکاری حصار میں لاہور لانے اور اسمبلی لے جانے کا فیصلہ تھا،اختیار ولی خان

متعلقہ خبریں