اہم خبریں

وزیراعلیٰ کے پی کو سرکاری حصار میں لاہور لانے اور اسمبلی لے جانے کا فیصلہ تھا،اختیار ولی خان

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )اختیار ولی خان نے اے بی این کے پروگرام’’سوال سے آگے‘میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی طے کیا تھا وزیراعلیٰ کے پی کو پروٹول کیساتھ لاہور لے کر جانا ہے۔ دو دن پہلے دورے کو باعزت انداز میں مینج کرنے کا فیصلہ ہو چکا تھا۔ پنجاب میں داخلے پر مکمل پروٹوکول دینے کا پلان تھا۔
وزیراعلیٰ کے پی کو سرکاری حصار میں لاہور لانے اور اسمبلی لے جانے کا فیصلہ تھا۔ وزراء اور پارلیمنٹیرینز سے ملاقاتیں طے تھیں۔ کھانے اور بریفنگ کا مکمل انتظام موجود تھا۔ لیکن سٹنٹ بازی نے ساری منصوبہ بندی خراب کر دی۔ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ بن گئے ہیں مگر وزیراعلیٰ جیسا رویہ نہیں سیکھا۔
سیکیورٹی کیلئے نہ لسٹ دی گئی، نہ مقامات بتائے گئے۔ شیئر کیے گئے ایجنڈے میں راستے میں رکنے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ بعد میں ایجنڈا خود ہی تبدیل کیا جاتا رہا۔ اگر وزیراعلیٰ کے پی کوئی کنکر یا پھول بھی لگتا تو الزام پنجاب پر آتا۔ مہمان وزیراعلیٰ کیلئے سیکیورٹی اولین ترجیح تھی۔
مکمل پروگرام شیئر کیا جاتا تو وزیراعلیٰ کے پی کو سیر و تفریح بھی کرائی جاتی۔ چڑیا گھر، ترقیاتی منصوبے، میٹرو اور اورنج لائن دکھائی جا سکتی تھی۔ تحریک انصاف کی کوئی سرگرمی کبھی پُرامن نہیں رہی۔
9 مئی کے واقعات سب کے سامنے ہیں،۔ بڑے جلسوں سے پہلے زمینی سطح پر عوامی حمایت کا عملی مظاہرہ ضروری سمجھا جاتا ہے۔
سیاسی قیادت کا معیار شائستگی، برداشت اور آئینی دائرے میں رہ کر جدوجہد ہونا چاہیے۔ آزادی اظہار جمہوریت کی بنیاد ،اسکا استعمال قانون کے دائرے میں ہونا لازم ہے۔ بیرون ملک بیٹھ کر ریاستی اداروں کیخلاف بیانات سفارتی اور داخلی سطح پر مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
عوامی مسائل کا حل احتجاج نہیں بلکہ پارلیمان اور آئینی فورمز کے ذریعے ممکن ہے۔ سیاسی جماعتوں پر لازم ہےامن و امان اور قومی مفاد کو ترجیح دیں۔
اگر یہ اسٹنٹ نہ مارتے کوصورت حال کچھ اور ہونی تھی آج اس دورے کاکہیں نام بھی نہ ہوتا تو ہم نےطے کیا تھا کہ جیسے ہی یہ پنجاب میں داخل ہونگے ان کوپروٹوکول دیں گے، سرکاری حصار میں لاہور تک پہنچا نااور ان کو پنجاب اسمبلی میں لے جانا تھا،ان کے کھانے کا اہتمام کیا گیااوران کی پارٹی کے جو پارلیمنٹیرین ہیں انکی ملاقات سہیل آفرعدی کے ساتھکرانا تھی ۔

انہوں نے کہا کہ لیکن جب یہ وہاں پہنچے اور ایسی حرکتیں نہیں کرتے تو کیسے پتا چلنا تھاکہ تحریک انصاف والے آئے ہیں ، سہیل آفریدی کو اب یہ پتا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ تو بنگئے ہیں، لیکن یہ نہیں پتا وزیراعلیٰ کس طرح  ادب وآداب رکھتاہے وہ سیکھنا پڑینگے، یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ انہوں نے کہا ں کہاں جانا ہے، جو ایجنڈا ہمیں شیئر کیا اس میں ایسا کچھ تھا ہی نہیں ۔

اختیار ولی خان نے کہا کہ یہ خط وزیراعلیٰ پنجاب کو لکھ رہے ہیں آج سپیکر خیبر پختونخواجو خط سپیکر پنجاب کو لکھ رہے ہیں تو یہ اپنا پروگرام شیئر کرتے تو سب اچھا ہوتا لیکن آپ کو تو یہ چاہیے ہی نہیں تھا پی ٹی آئی کی کسی بھی دن سرگرمی دیکھ ہیں جب تک کوئی واقع ہوگا نہیں تواس موضع پر بات چیت ہوگی نہیں انہوں نے کہا کہ میرے ٹویٹ پر آپ جا کر پڑھ لیں جو مریم نواز نے مینار پاکستان میں جلسہ کیا ہے اس کا ریکارڈ چیک کر لیں  وہاں پر عمران خان نے اس سے پہلے دو جلسے کیے ہیں ہمارے برابر آدھے بندے اکھٹے نہیں کر سکتے تھے۔

مزید پڑھیں :اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان کی بہنوں کا دھرنا،پولیس کی پیش قدمی،علیمہ خان کا ڈٹے رہنے کا اعلان

متعلقہ خبریں