اہم خبریں

کے پی اور وفاق میں اختلاف شروع،جا نئے وجہ کیا بنی

پشاور (اے بی این نیوز    ) خیبرپختونخوا میں مارخور ٹرافی ہنٹ سے متعلق وفاقی حکومت اور صوبائی محکمہ وائلڈ لائف کے درمیان اختلافات بدستور برقرار ہیں، جس کے باعث نان ایکسپورٹیبل شکار کے کوٹے کا معاملہ تاحال حل نہیں ہو سکا۔ یہ تنازع مارخور، آئی بیکس اور گرے گورال کے شکار کی اجازت سے جڑا ہوا ہے، جس پر دونوں فریقوں کے مؤقف آمنے سامنے آ گئے ہیں۔

چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف نے سیکریٹری محکمہ جنگلات خیبرپختونخوا کو ارسال کردہ خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے صوبائی اجازت کے بغیر نان ایکسپورٹیبل ٹرافی ہنٹنگ پر پابندی عائد کی، جو پہلے سے طے شدہ فیصلوں کے منافی ہے۔ خط کے مطابق اکتوبر 2024 میں کوہستان اور چترال کے علاقوں میں نان ایکسپورٹیبل کوٹے کے تحت 6 مارخور کے شکار کی اجازت دی گئی تھی، جس پر صوبائی محکمہ وائلڈ لائف نے باقاعدہ عملدرآمد بھی کیا۔

خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ وفاقی ادارے سائٹس مینجمنٹ اتھارٹی کی حالیہ پابندی اس وقت سامنے آئی جب مارخور، آئی بیکس اور گرے گورال کے غیر برآمدی شکار کی منظوری پہلے ہی دی جا چکی تھی۔ چیف کنزرویٹر کا کہنا ہے کہ نان ایکسپورٹیبل ٹرافی ہنٹنگ صوبائی دائرہ اختیار میں آتی ہے اور اس معاملے پر صوبائی حکومت کا مؤقف آئینی اور قانونی طور پر درست ہے۔

دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت 10 مارخور، 31 آئی بیکس اور 6 گرے گورال کے شکار کی نیلامی کا عمل مکمل کر چکی ہے۔ رواں سیزن کے دوران 9 مارخور کے نان ایکسپورٹیبل پرمٹس کامیابی سے نیلام ہوئے، جن سے 5 لاکھ 53 ہزار امریکی ڈالر سے زائد آمدن حاصل ہوئی۔

خط میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ نان ایکسپورٹیبل شکار کے کوٹے پر غیر ضروری اعتراضات پاکستان کی عالمی ساکھ اور بین الاقوامی معاہدوں پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق صوبے میں مارخور کی تعداد 6 ہزار 222، آئی بیکس 2 ہزار 920 اور گرے گورال 394 ہے، جو منظور شدہ شکار کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

ادھر سیکریٹری محکمہ جنگلات خیبرپختونخوا جنید خان نے کہا ہے کہ اس معاملے کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے وفاقی اداروں کے ساتھ حل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں جنگلی حیات کی آبادی مطلوبہ معیار سے زیادہ ہے اور موجودہ سیزن میں مارخور ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل ہونے والی ساڑھے پانچ لاکھ ڈالر سے زائد رقم پہاڑی اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خرچ کی جائے گی۔

مزید پڑھیں  :سگریٹ نوشی کرنے والوں کے لیے بری خبر یا اچھی ؟

متعلقہ خبریں