پشاور (اے بی این نیوز ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پنجاب کے حالیہ دورے کے دوران پیش آنے والے واقعات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو ایک باضابطہ خط ارسال کر دیا ہے، جس میں انہوں نے اپنے ساتھ روا رکھے گئے مبینہ نامناسب رویے، پروٹوکول کی خلاف ورزیوں اور سیکیورٹی انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔
خط میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب کے دورے کے دوران ان کے ساتھ غیر شائستہ رویہ اختیار کیا گیا اور بعض مقامات پر بدتمیزی کا سامنا کرنا پڑا، جو ایک صوبے کے منتخب وزیراعلیٰ کے منصب کے منافی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ سیکیورٹی انتظامات غیر ضروری حد تک سخت اور غیر متوازن تھے، جس کے باعث نہ صرف انہیں بلکہ عام شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعلیٰ کے مطابق عوامی مقامات اور سڑکوں کی بندش سے روزمرہ زندگی متاثر ہوئی جبکہ موٹروے سروس ایریا تک رسائی نہ دینا ایک سنگین معاملہ تھا، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات عوام میں اضطراب اور انتظامی بدنظمی کا باعث بنتے ہیں۔
سہیل آفریدی نے اپنے خط میں یہ بھی انکشاف کیا کہ دورے کے دوران اور بعد ازاں سوشل میڈیا پر ان کے خلاف منظم کردار کشی کی مہم چلائی گئی، جس میں انہیں بدنام کرنے اور منشیات جیسے الزامات سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے اس مہم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف ذاتی حملہ ہے بلکہ جمہوری اقدار اور سیاسی روایات کے بھی خلاف ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے اقدامات بین الصوبائی ہم آہنگی، اعتماد اور تعاون کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں، جبکہ وفاقی نظام میں صوبوں کے درمیان احترام اور برابری بنیادی اصول ہونے چاہئیں۔
خط کے آخر میں انہوں نے اس مراسلے کو مستقبل کی ممکنہ قانونی اور سرکاری کارروائی کے لیے باضابطہ ریکارڈ کا حصہ قرار دیا ہے، تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔ اس پیش رفت نے سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے اور بین الصوبائی تعلقات پر اس کے اثرات پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں :ٹی 20 نئی تاریخ رقم،عالمی ریکارڈ قائم ،جا نئے کس کھلاڑی نے یہ کارنامہ سر انجام دیا















