اہم خبریں

سفر کا حساب اور وائوچر کیوں مانگے،ممبران قومی اسمبلی سیخ پا

اسلام آباد (اے بی این نیوز    )قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ارکان قومی اسمبلی سے سفری واؤچرز کے استعمال کی تفصیلات طلب کیے جانے پر پارلیمنٹ میں نئی بحث چھڑ گئی ہے اور متعدد ایم این ایز نے اس اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے تمام ارکان کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ یکم جولائی سے 31 دسمبر تک استعمال ہونے والے سفری واؤچرز کی مکمل تفصیلات جمع کروائیں۔ سیکرٹریٹ نے واضح کیا ہے کہ جو اراکین مقررہ مدت کے واؤچرز کی تفصیلات فراہم کریں گے، انہیں جنوری سے جون 2026 تک کے نئے سفری واؤچرز جاری کیے جائیں گے۔

ایم این ایز کو سالانہ تقریباً 12 سے 15 لاکھ روپے مالیت کے سفری واؤچرز دیے جاتے ہیں، جو وہ اپنے اور اہلِ خانہ کے اندرون ملک فضائی سفر کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ سہولت برسوں سے جاری ہے، تاہم پہلی بار سیکرٹریٹ کی جانب سے واؤچرز کے استعمال کی تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

متعدد اراکین قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ ماضی میں کبھی بھی سفری واؤچرز کے استعمال کی تفصیلات طلب نہیں کی گئیں، اس لیے اچانک اس نوعیت کا مطالبہ حیران کن اور غیر معمولی ہے۔ بعض اراکین نے اسے ارکان پر غیر ضروری دباؤ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سہولت قواعد و ضوابط کے تحت دی جاتی ہے اور اس پر پہلے کبھی سوال نہیں اٹھایا گیا۔

ذرائع کے مطابق ایوان میں موجود اکثریتی اراکین نے اس معاملے کو اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے باضابطہ طور پر اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان اراکین کا مؤقف ہے کہ اگر شفافیت مقصود ہے تو اس حوالے سے واضح پالیسی بنائی جائے، تاہم اچانک تفصیلات طلب کرنا پارلیمانی روایات کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں  :ٹی 20 نئی تاریخ رقم،عالمی ریکارڈ قائم ،جا نئے کس کھلاڑی نے یہ کارنامہ سر انجام دیا

متعلقہ خبریں