اہم خبریں

این سی سی آئی اے کاغیر قانونی کال سینٹر پر چھاپہ،15 غیر ملکیوں سمیت34افراد گرفتار

کراچی(اے بی این نیوز)وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں کال سینٹرز جرائم کا گڑھ بن چکے ہیں اور ان کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر فراڈ کیا جا رہا تھا۔ کراچی میں وزیر داخلہ سندھ نے ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) طارق نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ این سی سی آئی اے نے انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے 18 دسمبر کو ڈی ایچ اے فیز 6 میں قائم ایک غیر قانونی کال سینٹر پر چھاپہ مارا، کارروائی کے دوران 15 غیر ملکی اور 19 پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان کال سینٹر کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم افراد کو سرمایہ کاری کے نام پر منافع کا جھانسہ دے کر لوٹ رہے تھے۔ صوبائی وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تقریباً 60 ملین ڈالر کی ٹرانزیکشنز کے ذریعے فراڈ کیا جا رہا تھا، جبکہ لوٹی گئی رقم بٹ کوائن اور امریکی ڈالرز کی صورت میں منتقل کی جاتی تھی، کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے 37 کمپیوٹرز، 40 موبائل فونز اور 10 ہزار سے زائد سمز برآمد کی گئی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سندھ حکومت غیر قانونی کال سینٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ضیاء الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے غیر ملکیوں کو یہاں پروٹوکول میں رکھیں، کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا ہوتا کہ وہ کوئی جرم کر رہا ہے، آج کل این سی سی آئی اے کا کردار بہت اہم ہے، ہر ادارے میں کچھ کالی بھیڑیں بھی ہوتی ہیں، اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف بھی ایکشن ہو رہا ہوتا ہے۔

صوبائی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ دوست ممالک سے تعلقات خراب کریں، دو تین ممالک کی شہریت رکھنے والے غیر قانونی کال سینٹر میں کام کر رہے تھے، صرف ان لوگوں کو پکڑنے سے چیزیں ٹھیک نہیں ہوتیں، ان کیسز کے خلاف زیادہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے طارق نواز کا کہنا تھا کہ گرفتاریاں ڈی ایچ اے فیز 1 اور 6 سے عمل میں آئیں، تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں، ادارے میں اندرونی احتساب بھی ہوتا ہے، این سی سی آئی اے کراچی میں بھی اندرونی احتساب کا دائرہ بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرائم کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، کرائم میں غیر ملکی یا ملکی کوئی بھی ملوث پایا جاسکتا ہے، این سی سی آئی اے کو فنکشنل بنیادوں پر سپیشلائزڈ بھی کر رہے ہیں، ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا جا رہا تھا۔

مزید پڑھیں۔جو لوگ ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں: گورنر سندھ

متعلقہ خبریں