کراچی(اے بی این نیوز)وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ سندھ پولیس نے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اب جرائم پیشہ عناصر کے پاس 2 ہی راستے ہیں: یا سرنڈر کریں یا انجام کو پہنچیں۔
سینٹرل پولیس آفس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 15 دسمبر کو گھوٹکی کے بارڈر ایریا میں صادق آباد سے کوئٹہ جانے والی کوچ کے 14 مسافروں کو اغوا کیا گیا تھا، جس پر سندھ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے رینجرز اور پنجاب حکومت کے تعاون سے مشترکہ آپریشن کے ذریعے تمام مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا۔ تاہم ایک مغوی دورانِ اغوا دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگیا۔
وزیر داخلہ کے مطابق آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کے کئی خفیہ ٹھکانے تباہ کیے گئے اور متعدد خطرناک ملزمان مارے گئے، جن میں چھلو بکھرانی بھی شامل ہے جس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے تھی۔ ڈاکوؤں کے قبضے سے جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ انہوں نے پولیس، رینجرز اور انٹیلیجنس اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے افسران و اہلکاروں کے لیے انعامات اور اعزازات کی سفارش کا اعلان کیا۔
کراچی میں بھتہ خوری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ 5 بڑے نیٹ ورکس بیرونِ ملک سے سرگرم تھے، جن کے خلاف کارروائی میں 32 ملزمان گرفتار، 7 زخمی اور ایک ہلاک ہوا۔ وصی اللہ لاکھو کے خلاف ریڈ وارنٹ انٹرپول فرانس ارسال کر دیا گیا ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ بھتہ خوری کے نیٹ ورکس کے خلاف قانونی دائرے میں رہتے ہوئے بھرپور کارروائیاں جاری ہیں اور سندھ میں جرائم پیشہ عناصر کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
مزید پڑھیں۔ترکیہ میں طیارہ حادثہ، لیبیا کے آرمی چیف محمد الحداد ساتھیوں سمیت جاں بحق















