لاہور ( اے بی این نیوز )ڈکی بھائی کی درخواست پر عدالت کا اہم فیصلہ سامنے آ گیا۔لاہور کی عدالت نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کے یوٹیوب اکاؤنٹس اور ضبط شدہ سامان کی سپردگی سے متعلق درخواست پر بڑا فیصلہ سنا دیا ہے۔ضلع کچہری لاہور میں ڈکی بھائی کے دورانِ حراست ضبط کیے گئے یوٹیوب اکاؤنٹس اور الیکٹرانک سامان کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے ڈکی بھائی کا یوٹیوب چینل اور موبائل فونز سپردگی پر دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ تاہم عدالت نے جامع تلاشی کے دوران برآمد ہونے والی 19 اشیاء ڈکی بھائی کے حوالے کرنے کا حکم جاری کیا۔
عدالت کے حکم کے مطابق واپس کی جانے والی اشیاء میں بینکنگ کارڈز، قومی شناختی کارڈ، لیپ ٹاپ بیگ، گو پرو کیمرہ اور دیگر ذاتی سامان شامل ہے۔سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یوٹیوبر سعد الرحمان اب تک 8 ویڈیوز اپلوڈ کر چکا ہے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر این سی سی آئی اے نے سوال اٹھایا کہ جب یوٹیوب اکاؤنٹ تاحال مالِ مقدمہ ہے تو ویڈیوز کیسے اپلوڈ کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ مقدمے کا باعث بننے والی ویڈیوز کو ڈیلیٹ یا تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
ڈکی بھائی نے عدالت کو بتایا کہ وہ پہلے ہی بیانِ حلفی جمع کرا چکے ہیں اور کسی بھی ویڈیو میں رد و بدل نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ویڈیوز انہوں نے خود اپلوڈ نہیں کیں بلکہ ان کے ایڈیٹر نے اپلوڈ کی ہیں، جس پر عدالت نے ایڈیٹر کی تفصیلات طلب کیں۔ڈکی بھائی نے بتایا کہ ان کا ایڈیٹر ان کا ایک دوست ہے جو حیدر آباد میں رہتا ہے۔ اس پر عدالت نے ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا ادارے کو علم نہیں تھا کہ اکاؤنٹ کا ایکسس کسی اور کے پاس بھی ہے۔ ڈائریکٹر این سی سی آئی اے نے جواب دیا کہ بعض اکاؤنٹس کے مالکان ایڈیٹرز کو ایکسس نہیں دیتے۔
مزید پڑھیں :پاکستان کو عالمی، علاقائی اور اندرونی سطح پر ہمہ جہتی چیلنجز کا سامنا ہے، فیلڈ مارشل















