اسلام آباد( اے بی این نیوز )سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ مذاکرات کا مطلب فارم 47 کی حکومت کو تسلیم کرنا نہیں بلکہ ملک کو بحران سے نکالنے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تصادم نہیں چاہتے بلکہ پُرامن اور شفاف حل کے ذریعے ملک کو بند گلی سے نکالنا چاہتے ہیں۔
موجودہ الیکشن کمیشن پر عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے، شفاف انتخابات کے لیے غیر جانبدار الیکشن کمیشن ناگزیر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی اسیران کو سیاسی قیدی تسلیم کیا جائے اور چوہدری پرویز الہیٰ، محمود الرشید سمیت دیگر رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔وہ اے بی این کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
سیاسی استحکام کے بغیر معاشی بہتری ممکن نہیں، ڈیڑھ سو سے زائد ٹیکسٹائل ملز بند ہو چکی ہیں جس سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں نمایاں کمی اور معاشی اشاریے عوامی مفاد کے خلاف جا رہے ہیں، ایسے میں نیشنل ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کا مثبت جواب نہ آیا تو احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اسی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کسی اور جیل میں منتقل کیا جانا چاہیے تاکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں بار بار لاک ڈاؤن سے عوام کو ریلیف مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دارالحکومت کا بار بار بند ہونا ملکی تشخص کو نقصان پہنچا رہا ہے اور سفارتی وفود کے لیے منفی پیغام جا رہا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ قیدی کی منتقلی کا مقصد صرف سیکیورٹی اور عوامی سہولت ہے، ملاقاتوں کا حق برقرار رہنا چاہیے، صرف مقام تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت شدید گورننس مسائل کا شکار ہے، صوبائی حکومت کو پشاور میں بیٹھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔
گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ نہیں بلکہ سنجیدہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں، اپوزیشن اور حکومت کو مل کر صوبے اور ملک کے مسائل حل کرنے ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی عدالتوں سے ہوگی، احتجاج سے نہیں، اور ایک فرد کے لیے پورے ملک کو یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔
مزید پڑھیں :عمران خان کا پیغام،عملدر آمد شروع،پی ٹی آئی کی مولانا فضل الرحمان کو اہم پیشکش،جا نئے کیا















