اہم خبریں

9 مئی کیس میں بریت کے بعد شاہ محمود قریشی اور پی ٹی آئی کا مستقبل کیا ہے؟

لاہور(اے بی این نیوز)لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کو جی او آر گیٹ حملہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید کو 10،10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنا دی، جبکہ سابق وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کو بری کردیا۔

نجی چینل نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا شاہ محمود قریشی کو کسی ڈیل کے تحت بری کیا گیا ہے؟ اور ممکنہ طور پر ایسا ہونے کی صورت میں تحریک انصاف کا مستقبل کیا ہوگا؟

’شاہ محمود کے خلاف کیس حقائق پر پورا نہیں اترتا تھا‘
سینیئر تجزیہ کار حسن ایوب نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک اور مقدمے میں بری ہو گئے ہیں، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کے خلاف قائم کیا گیا کیس حقائق پر پورا نہیں اترتا تھا۔

ان کے مطابق یہ تیسرا مقدمہ ہے جس میں شاہ محمود قریشی کو بریت حاصل ہوئی ہے، جس دن کا واقعہ کیس میں بنیاد بنایا گیا ہے اس روز شاہ محمود قریشی کراچی میں آغا خان اسپتال میں موجود تھے کیونکہ ان کی اہلیہ کی طبیعت ناساز تھی اور ان کا آپریشن ہونا تھا۔ اس بنیاد پر عدالت نے کیس کو کمزور قرار دیتے ہوئے بریت کا فیصلہ سنایا۔

ذرائع نے کہاکہ اگر آنے والے دنوں میں شاہ محمود قریشی تمام مقدمات سے بری ہو جاتے ہیں تو وہ پاکستان تحریک انصاف میں دوبارہ متحرک کردار ادا کر سکتے ہیں، تاہم پارٹی کے اندر ان کے لیے مشکلات ختم نہیں ہوں گی، علیمہ خانم کسی صورت شاہ محمود قریشی کے سیاسی وجود کو قبول نہیں کریں گی اور انہیں ان سے شدید سیاسی عدم تحفظ لاحق ہے۔

انہوں نے کہاکہ علیمہ خان کی جانب سے سلمان اکرم راجا کو پارٹی میں ایک فرنٹ مین کے طور پر آگے لایا گیا ہے، تاہم ایسی صورتحال میں وہ خود بھی مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی سیاست میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی رہنما قربانی دے کر آزاد ہو کر واپس آتا ہے تو اسے نظرانداز کرنے یا اس کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں۔توشہ خانہ ٹو کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید کی سزا

متعلقہ خبریں