اسلام آباد ( اے بی این نیوز )سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اے بی این نیوزکے پروگرام ’’ڈ بیٹ ایٹ ایٹ میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا ہے کہ تمام معاملات سیاسی نوعیت کے ہیں، ممکن ہے کیسز بیل پر باہر آ جائیں۔ کسی فوری ریلیف کی زیادہ امید نہیں، مگر کیسز قانونی طور پر لڑتے رہیں گے۔ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے اور معاملات سنبھالنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
مفاہمت، پے رول یا رہائی کی باتوں پر اعتماد کی بنیاد واضح ہونی چاہیے۔ کس چیز پر یہ یقین کیا جا رہا ہے کہ مفاہمت سے رہائی ممکن ہو جائے گی؟ صرف مفاہمت کی بات کافی نہیں، اس کے نتائج پر بھی سوالات موجود ہیں۔ مذاکرات سے ہی ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد راستہ ہے۔
تمام ادارے اور ذمہ داران ملکی مفاد میں اقدامات کریں۔ جیل میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے دوبارہ خط لکھ دیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے یکم جولائی کے بعد آج ایک بار پھر اپنے مؤقف کو تحریری طور پر دہرایا۔
قانون کے مطابق سزا کے بعد حکومت کے پاس ریلیف دینے کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ صدرِ مملکت کے پاس سزا میں کمی یا معافی دینے کے آئینی اختیارات ہوتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کی رہائی سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ شاہ محمود قریشی ان مقدمات میں شامل ہی نہیں تھے جن کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی کے خلاف 3مقدمات باقی ہیں، دیگر میں ضمانت ہو چکی ہے۔ اگر باقی 3مقدمات میں بھی ضمانت ہو جاتی ہے تو رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔آئندہ دنوں میں شاہ محمود قریشی کی رہائی سے متعلق صورتحال واضح ہونے کا امکان ہے۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ تمام معاملات سیاسی نوعیت کے ہیں ممکن ہے کیسز بیل پر باہر آجائیںکسی فوری ریلیف کی زیادہ امید نہیں مگر کیسز قانونی طور پر لڑتے رہیں گے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے اور معاملات سنبھالنے کی کوششیں جاری رکھیں گے کس چیز پر یہ یقین کیا جاتا رہا ہے کہ مفاہمت سے رہائی ممکن ہو جائے گی ۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ مفاہمت ، پے رول یا رہائی کی باتوں پر اعتماد کی بنیاد واضح ہونی چاہیے صرف مفاہمت کی بات کافی نہیں اس کے نتائج پر بھی سوالات موجود ہیں مذاکرات سے ہی ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد راستہ ہے ،تمام ادارے اور ذمہ داران ملکی مفاد میں اقدامات کریں۔
مزید پڑھیں :پی ٹی آئی کیلئے اچھی اور بری خبریں ساتھ ساتھ،شاہ محمود بری اور باقیوں کا کیا بنا،جا نئے















