اسلام آباد ( اے بی این نیوز )مشیرِ وزیراعظم رانا ثنااللہ نے اے بی این کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی توڑنے کی کسی بھی کوشش پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، کیونکہ جیل اور قیدیوں کی حفاظت ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ پی ٹی آئی قیادت درحقیقت ملاقات کے لیے نہیں بلکہ ایک سیاسی ایونٹ کے طور پر جیل کے باہر جاتی ہے۔ ان کے مطابق واٹر کینن کے استعمال کے بعد مخصوص خبر اور بیانیہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا تک پہنچایا جاتا ہے، جو ایک منظم حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود ملاقات کے قوانین کی پاسداری نہیں کی گئی۔ ملاقات کی اجازت کے ساتھ واضح پابندیاں عائد تھیں، خاص طور پر پریس کانفرنس اور میڈیا سرگرمیوں کے حوالے سے، مگر ان اصولوں کو نظرانداز کیا گیا۔ رانا ثنااللہ کے مطابق ملاقات کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر فوری طور پر سیاسی بیانیہ پھیلایا گیا۔مشیرِ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ملاقات کے عمل میں اصولوں کی پابندی اس لیے ضروری ہوتی ہے تاکہ آئندہ دیگر افراد کے لیے بھی راستہ کھلا رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ ہر کسی کو جیل کے اندر جانے کی اجازت دے دی جائے، کیونکہ اگر کوئی جیل کا گیٹ توڑ کر داخل ہونے کی کوشش کرے تو بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر قیدیوں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
پولیس کا مؤقف ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پٹرول بم پھینکے گئے اور تشدد کیا گیا، جس کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کے اقدامات پر کارروائی کی۔ ان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعظم نے فلور آف دی ہاؤس پر چارٹر آف اکانومی کی پیشکش کی، مگر پی ٹی آئی نے نہ بیٹھنے پر آمادگی ظاہر کی اور نہ ہی سپیکر آفس آنے کی پیشکش قبول کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے علاوہ کسی اور کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار نہیں، باقی افراد نہ مذاکرات کا فیصلہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی معاملات کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس دن بانی پی ٹی آئی سیاسی اور جمہوری راستہ اختیار کریں گے، اسی دن حالات میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔ یہ تاثر درست نہیں کہ اختیارات کسی اور کو منتقل ہو چکے ہیں، زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ عظمیٰ خان کو بھیجے گئے پیغام میں واضح کیا گیا تھا کہ موجودہ حالات میں مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اور دیگر سیاسی سرگرمیاں بھی اسی سوچ کے تحت چل رہی ہیں۔ مشیرِ وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے انہیں قومی کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ فیصلے ہر سیاسی جماعت خود کرے گی، انفرادی سطح پر کوئی بھی شخص ازخود فیصلہ نہیں کر سکتا، اور سیاسی معاملات صرف باہمی سنجیدگی اور آئینی حدود میں رہ کر ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں :پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین قر بتیں؟عمران خان سے ملاقات؟فواد چوہدری کے اے بی این پوڈ کاسٹ میں حیران کن انکشافات















