اہم خبریں

ریاستی مشینری کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، نعیم حیدر پنجوتھہ

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )رہنما پی ٹی آئی نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کو سختی سے روکا جا رہا ہے اور ہر منگل جیل کے باہر ملاقات کے لیے کوششیں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وکلا عدالت اور جیل مینول کے مطابق رسائی حاصل کرتے ہیں، لیکن جیل کے باہر شہریوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں پر واٹر کینن اور زہریلا پانی استعمال کیا گیا، جو انتہائی شرمناک عمل ہے۔

نعیم حیدر پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ ملک میں جبر اور ظلم پر مبنی نظام قائم ہے، بانی سے ملاقاتیں اور بنیادی حقوق محدود کیے گئے ہیں۔ گرفتاری، چھاپے، واٹر کینن اور تشدد معمول بن چکے ہیں جبکہ سیاسی دباؤ اور غیر قانونی کارروائیاں ہر طرف نظر آتی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بانی پی ٹی آئی کے تمام کیسز سیاسی نوعیت کے ہیں اور عدالتوں پر دباؤ ہٹنے کے بعد ہی بانی فوراً باہر آ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی مشینری کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ پارٹی جمہوریت، انصاف اور قانون کی حکمرانی چاہتی ہے۔ نعیم حیدر پنجوتھہ نے واضح کیا کہ بات چیت، احتجاج اور آئینی راستے آزمانے کے باوجود ریاست نے طاقت استعمال کی اور پرامن احتجاج آئینی حق ہے۔ بانی سے وکلا اور اہلِ خانہ کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اور سوشل میڈیا پر پابندیاں لگا کر آواز دبائی جا رہی ہے، تاہم عوام اپنے جمہوری حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب، مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ کاردار نے پروگرام میں کہا کہ پی ٹی آئی کا اصل مقصد صرف انتشار پھیلانا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پیپلز پارٹی کے صوبے میں عوام کو بنیادی علاج کی سہولیات دستیاب نہیں اور کچھ لوگ محض ہنگامہ آرائی کے لیے سرگرم ہیں۔ عظمیٰ کاردار کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ بھارت کی حمایت میں دنیا بھر میں پھیلایا جا رہا ہے اور اس کے اقدامات عوام کی مشکلات کو مزید بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔اے بی این کے پروگرام ’’تجزیہ‘‘ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ

پی ٹی آئی نے نیب کے چیئرمین کو بلیک میل کیا اور مریم نواز کو والد سے ملاقات کے دوران ہتکڑیاں پہنائی گئیں۔ عظمیٰ کاردار نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکراتی دروازے بند کیے اور مذاکراتی ٹیم غیر حاضر رہی، جبکہ دو سال سے جاری احتجاج، جلسے اور لانگ مارچ کے باوجود کوئی مؤثر نتیجہ حاصل نہیں ہو سکا۔

مزید پڑھیں :ای چالان پر پابندی

متعلقہ خبریں