اسلام آباد(اے بی این نیوز)وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے علاقے کے لوگوں کو فری علاج کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ اس کے لیے صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت اپنے اپنے صحت کارڈ کا اجرا کرتی ہیں جس سے سرکاری و نجی اسپتالوں میں مریضوں کا فری علاج ہوتا ہے، عوام کو اسپتالوں میں فری علاج کی سہولت کسی بڑی نعمت سے کم نہیں البتہ یہ سہولت تمام صوبوں میں رہنے والوں کو اب دستیاب نہیں ہے۔
نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف اسپتالوں میں مریضوں کے کیے جانے والے علاج کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اس وقت اسلام آباد میں موجود سرکاری اور نجی اسپتالوں میں صرف خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت کی جانب سے اپنے شہریوں کے لیے جاری صحت کارڈ پر فری علاج جاری ہے۔
’سرکاری اسپتالوں میں پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کے صحت کارڈز پر علاج نہیں کیا جا رہا ہے، اسلام آباد کے نجی اسپتالوں میں اسلام آباد اور پنجاب کے مریضوں کا فری علاج نہیں کیا جا رہا، البتہ 50 فیصد تک علاج کی رقم حکومت ادا کرتی ہے جبکہ 50 فیصد رقم مریض کے ذمے ہوتی ہے۔‘
اسلام آباد میں موجود اکبر نیازی ٹیچنگ اسپتال کے جنرل مینجر محمد عمران نے وی نیوز کو بتایا کہ حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت نے 30 جون 2025 کے بعد سے صحت کارڈ کی رقم روک رکھی ہے، اب صرف علاج کی رقم کا 50 فیصد حصہ حکومت ادا کرتی ہے، اس وجہ سے پنجاب اور وفاقی حکومت کے مریضوں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ علاج بہت مہنگے ہیں اور نصف رقم بھی ادا کرنا بیشتر لوگوں کی بس کی بات نہیں ہے، اس لیے وہ علاج ہی نہیں کرا رہے۔
’ماضی میں کسی کا ہرنیہ کا آپریشن ہوتا تھا، کسی کی آنکھ میں موتیے کا آپریشن ہوتا تھا، کسی کے گھٹنوں کی تبدیلی ہوتی تھی یا کوئی اور ایسا کام ہوتا تھا کہ جس کے بغیر بھی انسانی زندگی گزر جائے۔ ایسے مریض اب علاج نہیں کراتے اور وہ اسی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔‘
’پنجاب کے مریضوں کی تعداد 30 سے 40 فیصد کم ہو گئی‘
محمد عمران نے بتایا کہ اسپتالوں میں پنجاب کے مریضوں کی تعداد 30 سے 40 فیصد کم ہو گئی ہے، اکثر لوگ اب بھی اسپتال علاج کے لیے آتے ہیں لیکن جب معلوم ہوتا ہے کہ فری علاج کی سہولت ختم ہے تو واپس چلے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مریضوں کا مکمل 100 فیصد فری علاج اب بھی جاری ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے رہائشی مریضوں کا اسپتالوں میں فری علاج ہو رہا ہے۔
’خیبرپختونخوا کے رہائشیوں کا صحت کارڈ پر مفت علاج‘
اسلام آباد میں مقیم خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ راحت اللہ خان نے وی نیوز کو بتایا کہ 2 ہفتے قبل وہ تلی کے عارضے میں مبتلا ہو گئے تھے اور انہیں اسلام اباد کے پمز اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے ان کے معائنے کے بعد بتایا کہ ان کے دل میں کی شریانوں میں بلاکیج ہے اور اسٹنٹ ڈالا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ جب ڈاکٹرز سے پوچھا کہ اس پر کتنا خرچ آئےگا تو بتایا گیا کہ ایک اسٹنٹ کی قیمت ڈھائی سے 3 لاکھ روپے ہے جبکہ مجموعی طور پر 4 لاکھ روپے کے اخراجات آ جائیں گے۔
راحت اللہ خان نے کہاکہ میں نے ان کو بتایا کہ میں خیبرپختونخوا کا رہائشی ہوں تو انہوں نے بتایا کہ کے پی حکومت کے صحت سہولت کارڈ کے ذریعے آپ کا یہ علاج بالکل مفت ہو جائے گا۔
’آپریشن کے بعد ادویات کے پیسے بھی وصول نہیں کیے گئے‘
راحت اللہ خان نے بتایا کہ اس کے بعد مجھے اسپتال میں داخل کرلیا گیا، اور آپریشن کے بعد ادویات کے پیسے بھی وصول نہیں کیے گئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اسپتال میں داخل ہونے کے وقت مجھ سے شناختی کارڈ کی دو کاپیاں لی گئی تھیں، ایک فارم میں میری ذاتی معلومات درج کی گئیں، اور ایک ڈائری بنا لی گئی۔
راحت اللہ کے مطابق میرے داخل رہنے کے دوران جو بھی اخراجات ہوتے وہ اس ڈائری پر لکھ دیے جاتے تھے، اگر میں کسی اور اسپتال میں یہ علاج کراتا تو لاکھوں روپے ادا کرنے پڑتے۔ اب میں آپریشن کے بعد مکمل صحت یاب ہوگیا ہوں۔
مزید پڑھیں۔ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا ؟















