اہم خبریں

جیل میں ملاقات کوئی حق نہیں، سیاسی گفتگو جیل مینوئل کی خلاف ورزی ہے، عطا تارڑ

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )وزیراطلاعات عطا تارڑ نے اے بی این کے پروگرام’’سوال سے آگے ‘‘میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا ہے کہ بھارت کا پاکستان کیخلاف جھوٹا پروپیگنڈا ہ ایک بار پھر ناکام ہوگیا۔ سڈنی حملے پر بھارتی فیک نیوز پر پاکستان نے بڑی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ بھارتی میڈیا ایک بار پھر بری طرح ناکام ہوا ہے۔ ساجد اکرم کا تعلق بھارتی ریاست تنلگانہ سے ہے۔ سڈنی واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق ثابت نہ ہو سکا۔
پاکستان نے شواہد کے ساتھ ذمہ دارانہ مؤقف اختیار کیا۔ بھارت دنیا میں ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے۔ بھارتی میڈیا بغیر تحقیق پاکستان پر الزام تراشتا رہا۔ عالمی سطح پر بھارتی میڈیا کی ساکھ کو شدید دھچکا لگا ہے۔ فیض حمید بانی پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر تھے۔ فیض حمید سیاسی انتشار پھیلانے میں بانی پی ٹی آئی کے ساتھ تھے۔ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیزز کے تسلسل کو نظرانداز کر کے ابہام پیدا کرنا درست نہیں۔
فیض حمید کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوایہ اب بھی جاری ہے۔ جیل ملاقات کوئی حق نہیں، قانون کے تحت اجازت ملتی ہےملاقات میں سیاسی گفتگو جیل مینوئل کی خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی کو یقین دہانی الفاظ سے نہیں، رویے سے ثابت کرنا ہوتی ہے۔ وکلا کو قانونی دفاع پر بات کی اجازت ہے، سیاست پر نہیں۔ جیل میں ہر ملاقات کی نگرانی لازمی ہوتی ہے۔ اندر اور باہر سیاسی بیانات ہوں گے تو ملاقات نہیں ہو سکتی۔
قانون سب کے لیے برابر ہے، کسی کو رعایت نہیں ملے گی۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس پر دفاع کریں، جیل کو سیاست کا مرکز نہ بنائیں۔ ریاست اور فوج کے خلاف بیانیہ ناقابلِ قبول ہے۔
جیل ملاقات کا مقصد حال احوال اور قانونی مشاورت ہے۔ قانون واضح ہے، ویل اینڈ بورڈ کے بغیر کوئی ملاقات نہیں ہو سکتی۔ جیل کو سیاسی جلسہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔ اگر پی ٹی آئی کے پاس عوام ہوتی تو پشاور اور کوہاٹ بھر جاتا۔
کے پی میں پی ٹی آئی اپنی حکومت، اپنی پولیس، پھر بھی جلسے ناکام۔ ریاست مخالف بیانیہ عوام نے مسترد کر دیا۔ ملاقات روکنا خوف نہیں، قانون اور سیکیورٹی کا معاملہ ہے۔ عطا تارڑ: جیل کے باہر ہجوم کی اجازت سے لا اینڈ آرڈر خراب ہو سکتا ہے۔ بین الاقوامی رپورٹس بے بنیاد اور حقائق کے بغیر ہیں۔ احتجاج کے نام پر محض توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اگر پی ٹی آئی میں دم ہوتا تو پہلا ناکہ بھی عبور کر لیتی۔

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہمیں بند گلی میں لے جانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے ۔ ہم نے بار بار کہا، ہمارا احتجاج پرامن اور آئینی ہے ۔ پنجاب کی فلاحیت سب دیکھ رہے ہیں، ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں۔جہاں ہمیں روکا جاتا ہے، ہم وہیں بیٹھ کر احتجاج کرتے ہیں۔ پرامن آئینی احتجاج کے باوجود حکومت خوفزدہ دکھائی دے رہی ہے۔ چھوٹے گروپ کو بھی برداشت نہ کیا جا سکا، رات گئے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا
ہم ناکے توڑنے نہیں آئے، صرف پرامن احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیںآج بھی احتجاج میں بڑی تعداد موجود ہے، اکثریت پنجاب سے ہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ عوامی طاقت ختم ہو گئی، لوگ اپنے خرچ پر خود نکل رہے ہیں۔ اگر اجازت دی جائے تو لاہور، جھنگ اور ملتان میں لاکھوں کا مجمع نکل سکتا ہے۔ حکومت جلسوں کی اجازت خوف کے باعث نہیں دیتی۔ اجازت کے بغیر احتجاج پر تشدد اور کارکنوں کی گرفتاریاں کی جاتی ہیں۔
عوامی جذبہ دبایا نہیں جا سکتا، پنجاب اور پاکستان فیصلہ سڑکوں پر کرے گا۔ وکلاکو ملاقات سے روکنا بھی بلاجواز اور غیر قانونی ہے۔ جیل مینوئل کے نام پر سیاسی ملاقاتیں روکنا محض ایک بہانہ ہے۔
قومی کانفرنس میں ن لیگ کو دعوت دینے کا فیصلہ محمود اچکزئی کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی کے پیغامات کو سیاسی کہہ کر ملاقاتیں روکنا محض بہانہ ہے۔ بانی پی ٹی آئی ہمارے قائد ہیں، ان کا پیغام دینا کوئی جرم نہیں
حکومت طاقت استعمال کر کے احتجاج روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کے پی میں بیک ٹو بیک جلسے ہوئے، بیانات پر حکومت کو اعتراض ہے۔ قومی کانفرنس کا مقصد قومی مسائل پر اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہے۔
اے پی سی تحریک تحفظ آئین پاکستان کی نہیں، فیصلہ محمود خان اچکزئی کریں گے۔ سیاسی کمیٹی ازسرنو تشکیل دی گئی، نمائندگی پر تحفظات سامنے آئے۔ پارٹی میں اختلافِ رائے کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کو بھارت اور افغانستان سے جوڑنے کا الزام بے بنیاد اور پروپیگنڈا ہے۔

مزید پڑھیں :عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا

متعلقہ خبریں