اہم خبریں

’موت یا حقیقی آزادی‘: سہیل آفریدی کو عمران خان کا پیغام موصول، بانی پی ٹی آئی وزیراعلیٰ کے پی سے کیا چاہتے ہیں؟

پشاور(اے بی این نیوز)خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کہتے ہیں کہ جیل میں قید بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا پیغام انہیں موصول ہوچکا ہے، اور وہ حقیقی آزادی لے کر ہی رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پیغام مجھے مل چکا ہے، جس کے بعد 2 ہی راستے بچے ہیں، ’آزادی یا موت‘، اور اب وہ حقیقی آزادی لے کر ہی رہیں گے۔

گزشتہ روز کوہاٹ میں جلسے سے پُرجوش خطاب میں انہوں نے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج میں ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے پہلی بار عمران خان کا پیغام موصول ہونے کے بارے میں بتایا، تاہم یہ واضح نہیں کیاکہ عمران خان نے کیا پیغام دیا ہے اور کس کے ذریعے دیا گیا ہے۔ سہیل آفریدی نے کہاکہ عمران خان کی ہدایات پر مکمل عمل ہوگا۔

سہیل آفریدی کا کوہاٹ کا جلسہ کتنا بڑا تھا؟
کوہاٹ کے ملز ایریا گراؤنڈ میں اتوار کو پی ٹی آئی کا جلسہ منعقد ہوا، جس میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سمیت دیگر صوبائی قائدین نے شرکت کی۔ علیم حیدر کوہاٹ کے صحافی ہیں اور انہوں نے جلسے کی کوریج کی۔

علیم حیدر نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ ملز ایریا گراؤنڈ کافی بڑا ہے، تاہم پی ٹی آئی نے گراؤنڈ کو دو حصوں میں تقسیم کیا تھا۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے 3 ہزار کرسیاں لگانے کے دعوے کیے گئے تھے۔

’جلسہ کامیاب تھا، قریباً 6 ہزار تک لوگ موجود تھے۔ کوہاٹ کے علاوہ کرک اور دیگر اضلاع سے بھی کارکنان جلسے میں شرکت کے لیے آئے تھے۔‘

علیم حیدر کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کا لہجہ سخت تھا اور انہوں نے مخالفین کو نشانہ بنایا۔

عمران خان نے سہیل آفریدی کو پیغام پہنچا دیا، وہ وزیراعلیٰ سے کیا چاہتے ہیں؟
سہیل آفریدی وزیراعلیٰ بننے کے بعد سے ہی عمران خان سے ملاقات کی کوششوں میں ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق وہ 10 بار اڈیالہ جیل گئے، لیکن ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔ تاہم پہلی بار انہوں نے کارکنان کے سامنے عمران خان کا پیغام ملنے کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے اشارہ دیا کہ احتجاج ہوگا، اور وہ احتجاج میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرا چکے ہیں۔

جلسہ کور کرنے والے صحافی علیم حیدر کے مطابق سہیل آفریدی نے عمران خان کے پیغام کا ذکر ضرور کیا، لیکن اس پر واضح یا کھل کر بات نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کیا پیغام دیا، اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا، تاہم اشارہ دیا گیا کہ اگر احتجاج ہوا تو وہ مکمل تعاون کریں گے۔

پشاور کے نوجوان صحافی شہاب الرحمان، جو سیاسی ایشوز پر گہری نظر رکھتے ہیں، کے مطابق کوہاٹ میں سہیل آفریدی نے کھل کر بات نہیں کی، تاہم یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ احتجاجی تحریک چلانے کے حق میں ہیں۔

’احتجاج سے متعلق فیصلہ محمود اچکزئی اور ناصر عباس کریں گے‘
ان کے مطابق سہیل آفریدی نے بتایا کہ احتجاج کے حوالے سے فیصلہ سازی کی ذمہ داری عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو دی ہے، اور جو فیصلہ وہ کریں گے، سہیل آفریدی اس پر عمل کریں گے۔

’اگر دیکھا جائے تو سہیل آفریدی نے واضح کردیا ہے کہ وہ چاہنے کے باوجود احتجاج کا فیصلہ خود نہیں کر سکتے، فیصلہ محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کا ہوگا۔‘

شہاب الرحمان کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاجی تحریک چلانے کے حق میں ہیں، اور جب سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہیں تھے تو وہ بھی احتجاجی سیاست کے حق میں بولتے تھے، جبکہ وہ خود کو احتجاجی سیاست کا ماہر بھی سمجھتے ہیں۔

’حالات کو دیکھا جائے تو عمران خان سہیل آفریدی اور پارٹی سے صرف ایک ہی کام چاہتے ہیں، اور وہ ہے اپنی رہائی۔ اسی مقصد کے لیے احتجاجی تحریک چلا کر مقتدر حلقوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔‘

’سہیل آفریدی کو عمران خان کا پیغام پہنچنا کوئی بہت بڑی بات نہیں‘
پی ٹی آئی کے ایک باخبر رہنما نے بھی عمران خان کے پیغام کے حوالے سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔ ان کے مطابق سہیل آفریدی کو عمران خان کا پیغام پہنچنا کوئی بہت بڑی بات نہیں۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کی بہنیں بھائی کا پیغام پہنچاتی ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ پیغام کیا تھا اور کون لے کر آیا، لیکن میرا خیال ہے کہ خان کی بہن ہی یہ پیغام لے کر آئی ہوں گی۔

ان کے مطابق عمران خان اپنی رہائی کے لیے مہم شروع کرنے کے حق میں ہیں، اور سہیل آفریدی کو لانے کا مقصد بھی یہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سہیل آفریدی کی باتوں سے لگتا ہے کہ سب عمران خان کے نام پر تعاون ہی مانگ رہے ہیں، اور وہ خود آزادانہ طور پر کچھ نہیں کر رہے۔

’پی ٹی آئی میں پرانے اور دیرینہ رہنماؤں کو سائیڈ لائن کردیا گیا‘

شہاب الرحمان بھی جزوی طور پر اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی میں پرانے اور دیرینہ رہنماؤں کو سائیڈ لائن کیا گیا ہے، اور یوتھ کو فرنٹ پر لایا گیا ہے، لیکن اختیارات ان کے پاس نہیں ہیں۔

’سہیل آفریدی وزیراعلیٰ ہیں اور جنید اکبر صوبائی صدر ہیں۔ دونوں احتجاج کے حق میں ہیں، لیکن احتجاج کے حوالے سے فیصلہ سازی کا اختیار محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو دیا گیا ہے، جو پی ٹی آئی کے رکن نہیں ہیں۔‘

ان کے مطابق اب سہیل آفریدی کو بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ احتجاج یا تصادم سے معمولات زندگی متاثر ہوں گے، اور اسی لیے اب ان کے لہجے میں فرق نظر آ رہا ہے۔

مزید پڑھیں۔

متعلقہ خبریں