اسلام آباد ( اے بی این نیوز )ڈاکٹر بابر اعوان کا اے بی این کے پروگرام ڈی بیٹ @8 میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا ہے کہ سیاسی معاملات میں مداخلت پر کسی افسر کو رعایت نہیں دی جا سکتی۔
آرٹیکل 4 کے تحت تمام شہری کیلئے قانون کے سامنے برابر ہیں۔
سیاسی کردار ادا کرنے والے افسران کا ٹرائل آئینی تقاضہ ہے۔ مساوی حالات میں سب کے ساتھ یکسا سلوک ضروری ہے۔ ایک شخص کو نشانہ بنایا گیا، باقی چھوڑ دیے گئے۔ مشرف کا ٹرائل مثال ہے ایک شخص اکیلا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔
مقدمات کو فیئر اور شفاف انداز میں چلانا ضروری ہے۔ میڈیا ٹرائل یا سیاسی دباؤ پر فیصلے قابل قبول نہیں۔ اعلیٰ افسران کو میرٹ اور ذمہ داری کے دیکھنا چاہیے۔ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے بیٹھنا نہیں، غلطی روکنی اور ذمہ داری نبھانی چاہیے۔
سب کے خلاف یکسا ں کارروائی ہونی چاہیے نہ کہ صرف چند افراد کو نشانہ بنایا جائے۔ اپیل کا مقصد کسی فیصلے کو دوسری نظر سے دیکھنا ہے، تاکہ انصاف یقینی بنایا جا سکے۔ ریویو میں نیا جج معاملے کو دوبارہ دیکھتا ہے، تاکہ کسی غلطی کی اصلاح ہو سکے۔
ہائی کورٹ میں مقدمہ آئینی بنیادوں پر لے جایا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ میں فریقین اپنے ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف جا سکتے ہیں۔ عدالت کے فیصلے سے پہلے یہ کہنا کہ کون گنہگار ہے یا بے گناہ، ممکن نہیں۔
9مئی کے کیس سے بانی پی ٹی آئی کو جوڑنے کے لیے مضبوط شواہد درکار ہیں۔ صرف میڈیا رپورٹس یا سیاسی بیان بازی کسی کو قانونی طور پر ملزم نہیں بنا سکتی۔ فوجی عدالت میں ٹرائل صرف تب ممکن ہے جب قانونی دائرہ اختیار اور ٹھوس شواہد موجود ہوں۔
فی الحال شواہد زیادہ تر سنائی سنائی یا میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں، جو قابل قبول نہیں۔ تفتیش جاری ہے، اور قانونی مراحل مکمل ہونے کے بعد ہی کوئی فیصلہ آئے گا۔
مزید پڑھیں :عمران خان کی ٹویٹ،جمائما نے نیا انکشاف کر دیا ،جا نئے کیا















