اہم خبریں

پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی کے لیے دیگر صوبوں اور اوورسیز پاکستانیوں سے تعاون طلب کر لیا

پشاور(اے بی این نیوز)پاکستان تحریک انصاف پر 9 مئی کے بعد سے مختلف پابندیاں عائد کی گئی ہیں، تاہم اب بھی ان پابندیوں کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے اور اب حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں اہل خانہ کے ساتھ ملاقاتوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو اب تک عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان 28 ماہ سے جیل میں قید ہیں اور ان کی رہائی کے لیے متعدد احتجاج اور دھرنے ہو چکے ہیں، لیکن تاحال رہائی نہیں ہوسکی ہے، جبکہ رہائی کے لیے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان نے جان اور مال کی قربانیاں بھی دی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر نے اب عمران خان کی رہائی کے لیے ملک بھر اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے تعاون کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر پارٹی کارکنان کو ریاستی دباؤ کا سامنا ہے اور متعدد کارکنوں پر مقدمات قائم کیے جارہے ہیں۔

جنید اکبر کے مطابق فقط خیبر پختونخوا میں ستمبر میں 2 ہزار اور نومبر میں مزید 5 ہزار کارکنوں پر ایف آئی آر درج کی گئیں، جبکہ تقریباً 20 سے 22 ہزار کارکنان کو مختلف تحقیقات اور بلائے جانے کے مراحل سے گزارا گیا، انہوں نے کہا کہ ایم پی ایز، ایم این ایز اور تنظیمی ڈھانچے پر بھی اس صورتحال کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

جنید اکبر نے ملک بھر کے پارٹی کارکنان، دیگر صوبوں کی تنظیموں اور اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی کہ مشکل وقت میں خیبر پختونخوا کے کارکنوں کا ساتھ دیا جائے کیونکہ کارکنان کی گاڑیاں، وسائل اور آمدورفت مسلسل متاثر ہورہے ہیں، کارکنان کے کیسز اور عدالتوں میں آنے جانے کے لیے کم از کم 20 سے 25 لاکھ روپے کا خرچ آرہا ہے۔

صوبائی صدر نے کہا کہ مرکزی قیادت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اسے پوری ذمہ داری کے ساتھ نبھانے کی کوشش کرے گی۔ پی ٹی آئی کے پاس 2 ہی راستے ہیں، ملک گیر احتجاج یا مذاکرات، تاہم یہ واضح ہے کہ ایک صوبے کا احتجاج مؤثر نہیں ہوسکتا، اس کے لیے پورے پاکستان کا متحرک ہونا ضروری ہے۔ 22 ہزار بندوں کو احتجاج کے لیے نکالنا کہنا آسان ہے، لیکن جب کرے گا تو اسے معلوم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات اسی وقت ممکن ہیں جب حکومت اور ادارے اپنے رویوں سے یہ ثابت کریں کہ وہ سنجیدگی سے سیاسی حل چاہتے ہیں۔ موجودہ صورتحال نہ ملک کے لیے بہتر ہے، نہ اداروں اور عوام کے درمیان بڑھتے فاصلے کسی کے فائدے میں ہیں۔ ایک طرف مذاکرات کی باتیں اور دوسری جانب ہمارے عمران خان سے ملاقات تک نہیں کرائی جارہی ہے۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اگرحکومت ایک قدم آگے بڑھے تو پی ٹی آئی کی قیادت بھی مثبت رویہ اپنائے گی، مگر تاحال حکومت کمزور اور فیصلوں میں بے اختیار نظر آرہی ہے۔

انہوں نے اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی میں تاخیر کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بظاہر بات چیت کی خواہش ظاہر کرتی ہے مگر عملی اقدامات اس کے برعکس ہیں، حکومت اپوزیشن لیڈر کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کرسکی ہے۔

مزید پڑھیں۔’اسکیپ کِنگ ‘کہلانے والا قیدی 16 سال میں چوتھی بار جیل سے فرار

متعلقہ خبریں