اسلام آباد ( اے بی این نیوز )وزیراعظم نےچیف آف ڈیفنس فورسزتعیناتی کی سمری منظوری کےبعدایوان صدربھجوادی۔ فیلڈمارشل سیدعاصم منیرچیف آف آرمی سٹاف کیساتھ چیف آف ڈیفنس فورسزبھی ہوں گے۔ فیلڈمارشل سیدعاصم منیرملک کےپہلےچیف آف ڈیفنس فورسزہوں گے۔ چیف آف ڈیفنس فورسزکی تعیناتی 5سال کےلیےہے۔ ائیرچیف مارشل ظہیراحمدبابرسدھوکی مدت ملازمت میں بھی 2سال توسیع کی منظوری۔ توسیع کااطلاق موجودہ5سالہ مدت ملازمت کےمارچ2026میں مکمل ہونےپرہوگا۔ صدرمملکت کی توثیق کےبعدباضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیاجائےگا۔
نئے نظام کے تحت وہ آرمی چیف کے منصب کے ساتھ چیف آف ڈیفنس فورسز کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں گے۔ ان کی تعیناتی پانچ سال کے لیے ہوگی اور وہ ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز بن جائیں گے۔ اسی کے ساتھ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدتِ ملازمت میں دو برس کی توسیع بھی منظور کر لی گئی ہے، جو ان کی موجودہ پانچ سالہ مدت کے مارچ 2026 میں مکمل ہونے کے بعد نافذ ہو گی۔
ترمیم شدہ آرمی ایکٹ کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر وائس چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری کی جائے گی۔ بل میں واضح کیا گیا ہے کہ نائب آرمی چیف اپنے فرائض آرمی چیف کی ہدایات کے مطابق انجام دیں گے اور بعض مقامات پر تقرری کا اختیار حکومت سے تبدیل کر کے آرمی قیادت کی سفارش سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ مجوزہ تبدیلیوں کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 سے ختم تصور ہوگا اور وزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کے کمانڈر کا تقرر کریں گے۔ اس عہدے کی تقرری، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گی، جبکہ اس کے قواعد و ضوابط کا تعین وزیراعظم کریں گے۔
مجوزہ ترمیم میں یہ بھی شامل ہے کہ آرمی چیف کو بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کیا جائے گا اور اگر کسی جنرل کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی جائے تو وہ اسی قانون کے تحت خدمات انجام دیں گے۔ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کا فیصلہ بھی کیا ہے، جس کے تحت صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر تینوں مسلح افواج کے سربراہان مقرر کریں گے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس کی جگہ نیا ڈھانچہ متعارف ہوگا اور اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات اعزاز، مراعات اور قومی ہیروز کا درجہ دیا جائے گا۔ ان عہدوں پر آرٹیکل 47 کے تحت ہی کارروائی ممکن ہو گی اور آرٹیکل 248 کے تحت صدر کو حاصل استثنیٰ ان پر بھی لاگو ہوگا۔
یہ تمام پیش رفت ملک کے عسکری و دفاعی ڈھانچے میں بڑی قانونی تبدیلیوں کا حصہ ہے، جس کے ذریعے اختیارات کی ترتیب، قیادت کا تسلسل اور اسٹریٹجک فیصلوں کا نیا فریم ورک وضع کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں :چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی ملازمت میں دو سال کی توسیع کی منظوری















