اسلام آباد ( اے بی این نیوز )وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 245 میں کسی قسم کا ابہام موجود نہیں اور اس حوالے سے ایک غیر ضروری بحث کو چائے کی پیالی میں طوفان بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ضروری نوٹیفکیشن پراسس میں ہے اور کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان آرمی، ایئر فورس اور نیول ایکٹس میں حالیہ ترامیم مکمل طور پر آئینی فریم ورک کے مطابق کی گئی ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ سیکشن 8 اور 10 میں تعیناتیوں کا طریقہ کار واضح طور پر درج ہے اور قانون کے مطابق آرمی چیف بیک وقت چیف آف ڈیفنس سروسز بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 27 نومبر تک چیئرمین جوائنٹ چیفس کمیٹی کی تعیناتی کے بعد متعلقہ عمل آگے بڑھے گا اور وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت تعیناتی کریں گے، اس پورے عمل میں کسی قسم کی ابہامی صورت نہیں۔
وزیر قانون کے مطابق چیف آف ایئر اسٹاف، نیول چیف اور آرمی چیف کی مدتِ ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی ہے، جبکہ ری اپوائنٹمنٹ اور پارشل ایکسٹینشن کا قانونی راستہ بھی موجود ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ 29 نومبر 2025 کو دوبارہ تعیناتی کی ضرورت ہوگی، کیونکہ موجودہ پانچ سالہ ٹینور پہلے ہی لاگو ہے۔
مزید پڑھیں :تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان کر دیا گیا















