اہم خبریں

17 نشستوں کے کمزور مینڈیٹ کے فیصلےملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہے ہیں،تحریکِ تحفظِ آئین پاکستان

اسلام آباد ( اے بی این نیوز        ) تحریکِ تحفظِ آئین پاکستان کے رہنماؤں اسد قیصر، محمد زبیر اور تیمور سلیم جھگڑا نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال، بدترین گورننس، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ پریس کانفرنس میں صوبائی صدر سندھ حلیم عادل شیخ بھی شریک تھے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور عوام دو وقت کی روٹی کے لیے بھی پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے بعد ہونے والا این ایف سی اجلاس محض رسمی کارروائی دکھائی دیتا ہے، کیونکہ انضمام شدہ اضلاع سے کیے گئے وعدے آج تک پورے نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرتاج عزیز کمیٹی نے سابق فاٹا کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے اور صوبوں کی جانب سے 3 فیصد اضافی حصہ دینے کا فیصلہ کیا تھا، مگر عملی طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور افغان جنگ نے خیبر پختونخوا کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، صنعتیں بند اور روزگار ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے بروقت خدشات ظاہر کیے تھے اور تحریکِ تحفظِ آئین پاکستان ان کے مؤقف کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں، کیونکہ ملک کو اس وقت امن، ترقی اور قانون کی بالادستی کی ضرورت ہے۔

سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے حقیقت کے منافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹس میں مسلسل کمی کے باوجود حکومت خوشنما بیانیہ پیش کر رہی ہے، جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک، نجکاری کے وزیر اور جنرل سرفراز خود معاشی بحران کا اعتراف کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تازہ حکومتی سروے 21 سال کی بلند ترین بے روزگاری ظاہر کر رہا ہے، جبکہ 45 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ پاکستان کے گورننس سسٹم پر سنگین سوالات اٹھا رہی ہے، اور کراچی کے حالیہ واقعات نے حکومتی نااہلی کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔

تحریک انصاف کے راہنما تیمور سلیم جھگڑا نے عالمی گورننس انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان 120 ممالک میں سے 109 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے، جو جنوبی ایشیا میں بدترین درجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نہ صرف آئی ایم ایف کی رپورٹس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھا بلکہ این ایف سی جیسے بنیادی آئینی معاملے کو بھی تنازعات کی نذر کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض 17 نشستوں کے کمزور مینڈیٹ پر قومی سطح کے فیصلے کرنا ملک کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے۔
فاٹا کو این ایف سی میں جائز حصہ نہ دینا آئین اور قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صوبائی صدرحلیم عادل شیخ نے کہا کہ کراچی ملک کی مجموعی آمدن کا 65 فیصد پیدا کرتا ہے، مگر شہر بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات نے یہ حقیقت ثابت کر دی ہے کہ سندھ حکومت شہری مسائل کے حل میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

تحریکِ تحفظِ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر معاشی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرے، این ایف سی سے متعلق وعدوں پر عمل کرے، فاٹا اور صوبوں کے حقوق بحال کیے جائیں، اور گورننس کے بحران کو دور کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں

مزید پڑھیں :’’ پنڈی بوائے‘‘شیخ رشید ان ایکشن،مسائل کے شکار شہریوں کو لال حویلی سے رابطہ کرنے کی کال دیدی

متعلقہ خبریں