اہم خبریں

عمران خان سے ملاقات بنیادی آئینی حق ہے، سید علی بخاری

اسلام آباد ( اے بی این نیوز      ) رہنما تحریک انصاف سید علی بخاری نے اے بی این کے پروگرام ’’ڈی بیٹ @8‘‘ میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ ضمنی انتخابات میں فارم 45 سب سے اہم دستاویز ہے، جس کی ترسیل اور تصدیق کے بغیر نتائج شفاف نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی آر او صوبائی حکومت کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا تقرر کردہ ہوتا ہے، جبکہ چیف کمشنر، چیف سیکرٹری اور آئی جی بھی وفاق کے ماتحت ہوتے ہیں، اس لیے انہیں صوبائی حکومت سے جوڑنا درست نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے تمام دستاویزات کی جانچ کر کے درست قرار دیا ہے، تاہم فارم 45 پر پریزائڈنگ آفیسر کے دستخط ناگزیر ہوتے ہیں، کیونکہ ایک غیر تصدیق شدہ فارم بھی پورے نتیجے پر اثر ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہر امیدوار کے فارم، دستخط اور ایجنٹ کی تصدیق لازمی چیک ہونی چاہیے تاکہ انتخابی عمل پر اعتماد بحال ہو۔

علی بخاری نے ملاقات کے حق کو بنیادی آئینی حق قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی پر پابندی آئین کے منافی ہے۔ ان کے مطابق اظہارِ رائے اور شہری آزادیوں پر قدغنیں قابل قبول نہیں، جبکہ عدلیہ اور سول اداروں کو سیاسی دباؤ سے آزاد ہونا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں بھی اعلیٰ شخصیات سرکاری خرچ پر قیدیوں سے ملاقات کرتی رہی ہیں، اس لیے اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شفاف انتخابات کے لیے فارم 45 کی مکمل جانچ پڑتال ناگزیر ہے، اور کسی بھی قسم کا خوف یا دباؤ شہری حقوق کو محدود نہیں کرسکتا۔
سینئر رہنما بابر نواز خان نے اے بی این کے پروگرام ’’ڈی بیٹ @8‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں حیرت ہوتی ہے جب پی ٹی آئی رہنما شکایتیں کرتے ہیں، حالانکہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت ہر وقت ذمہ داریاں نبھا رہی ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خصوصی الیکشن کے لیے وزیرِ تعلیم نے ارشد ایوب کو نامزد کیا، جبکہ عمر ایوب کی اہلیہ کو ٹکٹ دینے پر پی ٹی آئی کے ورکروں نے سخت اعتراضات اٹھائے، مگر قیادت نے انہیں نظرانداز کر دیا۔

بابر نواز نے الزام لگایا کہ فارم 45 جعلی تیار کیے گئے اور انتخابی عمل کو منظم طریقے سے متاثر کیا گیا۔ ان کے مطابق آٹھ ہزار سے زائد لیڈ کی وجہ سے دوبارہ گنتی ممکن نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ پوسٹ گریجویٹ کالج کو بند کر کے آر او آفس میں تبدیل کیا گیا، حالانکہ اصل مقام ڈسٹرکٹ ہال ہے جہاں وسیع گراؤنڈ بھی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار پورا انتخابی عمل ایک غیر جانب دار مقام پر ہوا اور کسی فریق کو فائدہ نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ان کا حق ہے، مگر سیکیورٹی خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ماضی میں ایسی ملاقاتوں کے بعد ملک میں دھرنے اور احتجاج شروع ہوئے اور اسلام آباد و پشاور کی بندشیں بھی دیکھنے میں آئیں۔ ان کے مطابق ملاقات کا حق اپنی جگہ مگر حالات کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، کیونکہ ملک کو عدم استحکام کی طرف نہیں لے جایا جا سکتا۔

بابر نواز نے واضح کیا کہ کسی بھی اینٹی اسٹیٹ بیانیے یا انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، فیصلے آئین و قانون کے مطابق ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہری پور میں تیرہ سال سے ہسپتال تعمیر نہیں ہوا، برن یونٹ سمیت بنیادی سہولیات موجود نہیں۔ عوام مہنگائی، علاج اور آٹے کے مسائل سے دوچار ہیں، اس لیے سیاستدانوں کو سیاسی کھینچا تانی کے بجائے عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ احتجاج ہمیشہ پرامن اور منظم ہونا چاہیے اور وزیراعلیٰ کے پی کو اپنی پہلی ترجیح عوامی مسائل کو بنانا چاہیے۔

مزید پڑھیں :تعلیمی اداروں کیلئے نئے احکامات آگئے،جا نئے کیا

متعلقہ خبریں