راولپنڈی (انوار عباسی) گورکھپور ناکے اور اڈیالہ جیل کے اطراف صورتحال مسلسل کشیدہ ہے جہاں علیمہ خان اپنی بہنوں اور بڑی تعداد میں کارکنوں کے ساتھ دھرنا دیے بیٹھی ہیں۔ گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعے کے بعد آج پھر کارکنوں کا جمِ غفیر جمع ہوا اور علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں ایک بار پھر پولیس کی کارروائیوں پر شدید احتجاج کیا۔
علیمہ خان کے مطابق پولیس نے پچھلے ہفتے بہنوں سمیت خواتین کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا، انہیں گھسیٹا گیا اور زبردستی گاڑیوں میں ڈالا گیا، جسے پوری قوم نے دیکھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس افسران جتنی سختی اور بدسلوکی کرتے ہیں، انہیں اتنی ہی ترقیاں ملتی ہیں، اسی لیے عوام اور کارکن اب مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گھروں پر چھاپے مارے گئے اور اب گرفتاریوں کے لیے چند خواتین کو استعمال کیا جا رہا ہے، جو افسوسناک ہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ وہ کئی گھنٹوں سے زمین پر بیٹھ کر دھرنا دے رہی ہیں لیکن آج بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔نعیم حیدر پنجھوتھہ نے بھی دھرنے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عالیہ کے واضح حکم کے باوجود اڈیالہ جیل انتظامیہ ملاقات نہیں کرا رہی۔ انہوں نے اسے انسانی حقوق اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ جیل قوانین کے مطابق قیدی سے رشتہ داروں اور ساتھیوں کی ملاقات نہیں روکی جا سکتی۔ ان کے مطابق کارکن بانی پی ٹی آئی سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جمع ہیں کیونکہ گزشتہ ہفتے بہنوں کے ساتھ ہونے والا سلوک ہر ایک کے سامنے ہے۔
دوسری جانب ایس ایس پی انویسٹی گیشن راولپنڈی رضا تنویر اور علیمہ خان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہوگیا۔ علیمہ خان بدستور اس بات پر قائم ہیں کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بغیر دھرنا ختم نہیں ہوگا۔اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر بھی علیمہ خان، نورین خانم اور عظمہ خانم کارکنوں کے ساتھ دھرنا دیے بیٹھی ہیں جبکہ علامہ راجہ ناصر عباس بھی دھرنے میں شریک ہیں۔ کارکنوں میں کھانا بھی تقسیم کیا گیا جہاں دال چنا اور روٹی پیش کی گئی۔















