اسلام آباد ( اے بی این نیوز )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ پاکستان نےافغانستان پر حملہ نہیں۔ ہماری پالیسی دہشتگردی کیخلاف ہے افغان عوام کے خلاف نہیں۔
پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا۔ ہماری پالیسی دہشت گردی کیخلاف ہے افغان عوام کیخلاف نہیں۔ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے۔ جیسے ہی عملدرآمد ہوگا اور کوئی فیصلہ آئے گا تو بتائیں گے۔
پاکستان جب بھی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے۔ افغان رجیم دہشت گرد ٹھکانوں کیخلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دہشت گردی کیخلاف قابل تصدیق کارروائی تک بات چیت نہیں ہوگی۔
پاک افغان بارڈر پر سمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے۔ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کیخلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔
پاکستان کی عوام اور افواج دہشت گردوں کیخلاف متحد ہیں۔ دہشت گردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا۔ خود کش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں۔
خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں4ہزار910آپریشن کئے گئے۔ 4نومبر کے بعد سے اب تک 206دہشت گرد مارے گئے۔ دوحہ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن واضح تھی۔ دہشت گردوں کیخلاف پاکستان نے جو ثبوت دیئے افغان حکام جھٹلا نہیں سکتے۔ دہشت گرد امریکی ساختہ اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں کے واقعات میں امریکی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے۔
پاکستان نے امریکی حکام سے یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ ایف سی ہیڈ کوارٹر ز پر حملے میں ملوث دہشت گرد تیراہ سے آئے تھے۔ تیراہ دہشتگردوں کا گڑھ بن رہا ہے۔ تیراہ میں دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی ہورہی ہے۔
فیض حمید کا ٹرائل ابھی مکمل نہیں ہو۔یہ معاملہ زیر سماعت ہے،مزید تفصیل نہیں بتا سکتے۔ جب ٹرائل مکمل ہوگا تو اعلان کرینگے۔ فوج کا احتساب کا نظام بہت سخت ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے خوست میں پاکستان فضائی حملے کی تردید کر دی
پاکستان علی الاعلان حملہ کرتا ہے سویلین کو نشانہ نہیں بناتا۔ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کیخلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔ افغان اس وقت پاکستان میں مہمانوں کاکردارادانہیں کرر ہے۔ کون سامہمان کسی کےگھرکلاشنکوف لےکرجاتاہے۔
کون سامہمان دہشتگردی پھیلاتاہے میزبان کےگھر؟افغانستان کےترجمان وزارت خارجہ کاایکس اکاؤنٹ بھارت سےآپریٹ ہوتاہے۔ اس سےبڑاچشم کشاانکشاف کیاہوگا۔ پاکستان نےخطےمیں اپناکردارپرامن ملک کےطورپربخوبی نبھایا۔ بدمعاشی کاجواب دیناجانتےہیں۔ دوحہ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن واضح تھی۔
مزید پڑھیں :علیمہ خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی کارکنان کا اڈیالہ جیل کی طرف مارچ















