اہم خبریں

سر اٹھا کر رخصت ہو رہا ہوں ،ریاستی مؤقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، وزیراعظم چوہدری انوار الحق کا الوداعی خطاب

مظفرآباد ( اے بی این نیوز   )آزاد کشمیر کے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے اسمبلی میں اپنے الوداعی خطاب کے دوران اہم نکات پر کھل کر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں انتظامی یا آئینی خرابی کا ذمہ دار کسی ایک فرد کو قرار دینا درست نہیں، اس عمل میں کابینہ اور نظام کے تمام متعلقہ افراد شامل ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ خطاب اس لیے کر رہے ہیں تاکہ حقائق ریکارڈ کا حصہ رہیں۔

انہوں نے ایوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہی ادارہ ان کے سیاسی سفر کا آغاز تھا اور اسے نقصان پہنچانے کا خیال ان کے دل میں کبھی نہیں آیا۔ انوار الحق نے بتایا کہ انہیں اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا تھا، مگر وہ اس تجویز سے متفق نہیں تھے۔ ان کے مطابق اگر وہ ایسا کر دیتے تو انہیں ہٹانا ممکن نہ رہتا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ان کے فیصلوں کی بھرپور تائید کی اور وہ اپنے وزرا کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔ انوار الحق نے مزید بتایا کہ انہیں سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر بکتر بند گاڑی میں سفر کی ہدایت کی گئی، مگر انہوں نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ وہ سیاسی کارکن ہیں اور عوام سے دور نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سر اٹھا کر رخصت ہو رہے ہیں اور ریاستی مؤقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی تقسیم کے کسی فارمولے کی وہ موجودگی میں اجازت نہیں دے سکتے تھے، اور مہاجرین کی نشستوں کے خاتمے پر دستخط سیاسی خودکشی کے مترادف ہوتے۔

خطاب کے دوران انہوں نے ایک مرتبہ پھر کھل کر کہا کہ انہوں نے بھارتی قیادت کے خلاف ہمیشہ دوٹوک مؤقف اپنایا، اور یہ اصولی مؤقف ہی ان کی شناخت رہا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے نظریات کو بعض حلقوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد میں اعتراضات کی وجہ بنایا گیا۔

چوہدری انوار الحق نے بیوروکریسی، عدلیہ، وکلا تنظیموں اور صحافیوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں اداروں کی جانب سے مکمل تعاون ملا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر فیصل ممتاز راٹھور امیدوار ہوتے تو وہ اپنا ووٹ انہیں دیتے کیونکہ انہوں نے ان سے ہی ووٹ لیا تھا۔ انہوں نے راٹھور کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ آزاد کشمیر کے عوام کے خلاف کسی بھی طرح کے جبر یا نقصان کی کوشش پر سخت مزاحمت کی جائے گی، اور سیاسی نظام کی بقا پاکستان کی مضبوط سرحدوں اور مسلح افواج کی موجودگی سے جڑی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں  :27ویں کے بعد 28 ویں ترمیم کب آرہی،کتنے ماہ میں تیار ہو گی ،جا نئے

متعلقہ خبریں