اہم خبریں

عمران خان سے متعلق نئے حقائق منظرِ عام پر آنے والے ہیں، خواجہ آصف

اسلام آباد (اے بی این نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حسینہ واجد کے معاملہ کوئی کمنٹ نہیں کرنا چاہتا۔ بنگلہ دیش کی عدالت کا فیصلہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ بھارت اگر اچھابرتاؤ کرے گا تو ہم بھی اچھا برتاؤ کرینگے۔
بنگلہ دیش مشکل صورتحال کے بعد استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ بنگلہ دیش میں حالات پرامن رہنے کی دعا کرتا ہوں۔ تیسرے ملک کے عدالتی فیصلے پر تبصرہ مناسب نہیں کرنا چاہتا۔
فیصلوں پر عمل درآمد متعلقہ اداروں کی ذمہ داری۔
ملکی سیاست میں استحکام سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ قومی مفاد میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ عوامی توقعات پوری کرنے کیلئے مؤثر فیصلوں کی ضرورت ہے۔ جمہوری عمل کو آگے بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اداروں کے درمیان ہم آہنگی ملک کیلئے ضروری ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے متعلق نئے حقائق منظرِ عام پر آنے والے ہیں۔ قوم کو سب حقائق جلد معلوم ہو جائیں گے۔ ہم نے کبھی سچ چھپایا نہیں، سب کچھ ریکارڈ پر ہے۔ حقیقت سامنے آتے ہی گرے ایریا ووٹرز کا رجحان بدل جائے گا۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
بانی پی ٹی آئی کو مخصوص معلومات کے ذریعے متاثر کیا گیا، حقیقت کچھ اور تھی۔ شاید بانی پی ٹی آئی کبھی نہ مانیں کہ ان کی اہلیہ ان کے ساتھ دھوکا کر سکتی تھیں۔ مجھے بیسمنٹ میں بلا کر نواز شریف کے خلاف بیان دینے کا کہا گیا
وعدہ کیا گیا کہ بیان دے دوں تو نیب کے تمام کیس ختم کر دیے جائیں گے۔ مجھے لالچ دیا گیا کہ بیان دو، سب معاملات ٹھیک کر دیں گے۔ ہمیں چاہیے کہ افغان عوام اپنی زمین پر خوشحالی اور امن حاصل کریں۔
افغانستان، پاکستان اور چین سب اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن بھارت اس میں شامل نہیں ہونے دے رہا اور سبوتاژ کی کوشش کر رہا ہے۔ پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے، لیکن دھمکی یا منفی اقدامات کا جواب بھی دیں گے۔ خطے کے ممالک مل کر چلیں تو افغانستان میں امن ممکن ہے۔
بھارت ہمیشہ سے افغانستان میں عدم استحکام کا فیکٹر رہا ہے۔ افغان عوام کو خوشحالی چاہیے، سیاسی مداخلت نہیں۔ ایران، چین، ترکی، قطر، روس اور سعودی عرب کا کردار فیصلہ کن ہو سکتا ہے۔
ہم کسی سے رعایت نہیں مانگ رہے، صرف تعاون چاہتے ہیں۔
افغانستان کے استحکام میں ہی پورے خطے کا امن ہے۔ بھارتی اثرورسوخ نے گزشتہ 70 سال میں افغانستان کو نقصان ہی پہنچایا ہے۔ افغان عوام کو روزگار اور امن ملے گا تو خطہ خود بخود مستحکم ہو گا۔
ہماری کوشش ہے کہ علاقائی طاقتیں مشترکہ حکمتِ عملی اپنائیں۔
مہنگائی پر قابو پایا جا رہا ہے، عوام سکون محسوس کریں۔ پاکستان کی سالمیت اور دفاع ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ قومی مفاد میں تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا۔ عدلیہ کی آزادی آئین کی بنیاد ہے۔
غزہ میں ظلم کی ہر صورت میں ہم انسانی اقدار کیساتھ کھڑے ہیں۔ ملکی ترقی تب ممکن ہے جب تمام ادارے اپنے فرائض ایمانداری سے انجام دیں۔ قوم کے محسنوں کو یاد رکھنا اور ان سے سبق لینا ہماری ذمہ داری ہے۔
27ویں آئینی ترمیم کوئی حملہ نہیں ہے۔ کئی ممالک میں آئینی عدالت یا کانسٹیٹیوشن کورٹ کے الگ بینچ موجود ہیں۔ یہاں بھی نیا بینچ بنایا گیا ہے جو صرف آئینی کیسز سن سکے گا۔ ملکی دفاع اور سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے۔
خارجہ پالیسی میں قومی موقف کو مضبوطی سے پیش کرنا ضروری ہے۔ ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے حکومتی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔ سیاسی استحکام اور قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت قومی یکجہتی کے لیے ضروری ہے۔
پاکستان کا نصاب پاکستانیت اور دین پر مبنی ہونا چاہیے، مغربی ممالک کا امپورٹ شدہ نصاب نہیں ۔ صوبائی مضامین نصاب کا لازمی حصہ ہونے چاہئیں تاکہ مقامی شناخت مضبوط ہو ۔ پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، پاپولیشن پلاننگ پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔
لوکل گورنمنٹ مکمل اختیارات کے بغیر عام شہری کی مشکلات حل نہیں کر سکتی۔ عدلیہ کی آزادی اور شفافیت ضروری ہے، سیاسی اثرات سے پاک فیصلے ہوں۔

مزید پڑھیں :امریکی صدر کی دعوت پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان واشنگٹن کے لیے روانہ،اہم ملاقات

متعلقہ خبریں