اسلام آباد( اے بی این نیوز )پاکستان کے آبی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی جانب ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ (IWMI) اور یونیورسٹی آف مانچسٹر نے دریائے سندھ کے بیسن کیلئے جدید ے آئی پر مبنی پانی کی تقسیم اور منصوبہ بندی کا ماڈل متعارف کرا دیا۔
یہ نیا سسٹم اوپن سورس Pywr فریم ورک پر تیار کیا گیا ہے، جس کا مقصد دنیا کے سب سے بڑے مربوط آبپاشی نیٹ ورک کو مؤثر، شفاف اور سائنس پر مبنی طریقے سے چلانے میں مدد دینا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی، بڑھتی آبادی، زرعی ضروریات اور توانائی کے بڑھتے دباؤ نے IBIS کے انتظام کو پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ بنا دیا ہے، اور ماہرین کے مطابق یہ ٹول اسی تناظر میں بروقت قدم ہے۔
یہ ماڈل CGIAR کےPolicy Innovation Science Programکے تحت تیار کیا گیا، جس میں “Community of Practice” طریقہ کار کو مرکزی حیثیت دی گئی۔ IWMI نے تمام اہم قومی و صوبائی اداروں—بشمول IRSA، WAPDA اور صوبائی محکمہ جاتِ آبپاشی—کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا تاکہ ماڈل قومی ترجیحات کا حقیقی عکس بن سکے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل کرے۔سیشن کی ماڈریشن کرنے والے IWMI کے اسٹریٹیجک پروگرام ڈائریکٹرڈاکٹر محسن حفیظ نے کہا> “پانی کے مسائل صرف ٹیکنالوجی سے حل نہیں ہوتے۔ اصل طاقت اس مشترکہ عمل میں ہے جس نے تمام اداروں کو اعتماد اور شفافیت کے ساتھ ایک جگہ اکٹھا کیا۔”
ٹول کی رسمی لانچنگ IWMI کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ریچل میکڈونل، ڈاکٹر محسن حفیظ، چیئرمین IRSA انجینئر امجد سعید، ACIAR کےڈاکٹر نیل لیزرو اور یونیورسٹی آف مانچسٹر کے پروفیسر جولیئن ہارو نے کی۔اپنے اختتامی کلمات میں چیئرمین IRSA انجینئر امجد سعید نے اس ماڈل کواعتماد سازی کا اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے تجویز پیش کی کہ اسے IRSA کے نئے ملکی ٹیلی میٹری سسٹم کے ساتھ منسلک کیا جائے، جو مرحلہ وار نافذ کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں :17 نومبر بروز پیر چھٹی کا اعلان ،نوٹیفکیشن جاری















