اسلام آباد(اے بی این نیوز)اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم) کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں اور حراست میں محض ایک ہفتے کے دوران 146 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ سرحدی گزرگاہوں کا دوبارہ کھلنا بتائی جا رہی ہے۔
نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق عالمی اداروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یکم نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں کل 7 ہزار 764 افغان شہری گرفتار اور حراست میں لیے گئے، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
26 اکتوبر سے یکم نومبر کے درمیان گرفتار ہونے والوں میں سے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے اور غیر رجسٹرڈ افغان 77 فیصد تھے، جب کہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے باقی 23 فیصد تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 86 فیصد گرفتاریاں بلوچستان میں پیش آئیں۔
پورے ملک میں، یکم جنوری سے یکم نومبر 2025 تک سب سے زیادہ گرفتاریاں چاغی، اٹک اور کوئٹہ اضلاع میں ہوئیں۔
اقوامِ متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر کے آخری ہفتے میں واپسی اور ملک بدری (ڈی پورٹیشن) کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا، واپسی کرنے والوں کی تعداد میں 101 فیصد اور ملک بدریوں میں 131 فیصد اضافہ ہوا — 19 تا 25 اکتوبر کے ہفتے کے مقابلے میں۔
اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے ہفتے 18 ہزار 630 افغان شہری واپس گئے تھے، جن میں 3 ہزار 341 کو ملک بدر کیا گیا تھا، جبکہ یکم نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں یہ تعداد بڑھ کر 37 ہزار 448 تک پہنچ گئی، جن میں 7 ہزار 733 ملک بدریاں شامل تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ نمایاں اضافہ بنیادی طور پر چمن سرحد کے دوبارہ کھلنے سے منسلک ہے، جبکہ طورخم بارڈر بھی یکم نومبر کو دوبارہ کھل گیا تھا۔
15 ستمبر 2023 سے یکم نومبر 2025 تک مجموعی طور پر 16 لاکھ 67 ہزار 713 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں۔
26 اکتوبر سے یکم نومبر کے دوران وطن واپس جانے والوں میں سب سے بڑا گروپ پی او آر کارڈ ہولڈرز (47 فیصد) پر مشتمل تھا، اس کے بعد غیر رجسٹرڈ افغان (44 فیصد) اور اے سی سی ہولڈرز (8 فیصد) تھے۔
اس کے برعکس، اسی عرصے میں ملک بدر کیے گئے افراد میں 93 فیصد غیر رجسٹرڈ تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گرفتاری کے خوف نے 93 فیصد غیر رجسٹرڈ افراد اور اے سی سی ہولڈرز کو واپس جانے پر مجبور کیا، جبکہ پی او آر ہولڈرز میں بھی 39 فیصد نے یہی وجہ بتائی، یہ رجحان یکم اپریل 2023 سے جاری ہے۔
یہ حالیہ سرگرمیاں اس سال کے دوران حکومت کی جانب سے جاری کردہ متعدد احکامات کے بعد سامنے آئی ہیں جو افغان شہریوں کو متاثر کر رہے ہیں۔
جولائی میں، حکومت نے پی او آر کارڈ ہولڈرز کی واپسی کا حکم دیا تھا، کیوں کہ ان کے کارڈز کی مدت 30 جون کو ختم ہو گئی تھی، بعد ازاں حکومت نے انہیں یکم ستمبر تک پاکستان چھوڑنے کی آخری مہلت دی تھی۔
مزید پڑھیں۔50 ہزار روپے ماہانہ ،چیف منسٹر ٰITانٹرن شپ پروگرام میں اپلائی کرنے کا طریقہ جانیئے















